Topics

نومبر1996؁ء۔روحانی صلاحیتیں

                اللہ کے پیغام کو پہنچانے اور ہر قسم کی قربانی کے لئے اندر ہمت و عزم پیدا کر کے خدا کی راہ میں وقت اور پیسہ خرچ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ کے لئے صعوبتیں برداشت کرنا اور لوگوں تک اللہ اور اس کے رسولﷺ کا پیغام پہنچا دینا امت مسلمہ پر فرض اور ان نعمتوں کا شکر ہے جو ہمارے رب نے ہمیں دی ہوئی ہیں۔ جب کوئی بندہ اپنی تمام تر روحانی اور جسمانی صلاحیتوں کے ساتھ نوع انسانی کو صراط مستقیم کی دعوت دیتا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کا خصوصی تعاون حاصل ہو جاتا ہے اور فرشتے اسے بندہ کے جذبہ صادق کو اپنے تر غیبی پروگراموں میں شامل کر لیتے ہیں۔ لیکن تبلیغ اسی شخص کو زیب دیتی ہے جس کے اندر روحانی صلاحیتیں بیدار ہوں اور وہ خود بھی راہ حق کا سچا اور پرعزم مسافر ہو۔

                یہ اس زمانہ کا واقعہ ہے جب سنگ دل لوگ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے جاں نثار ساتھیوں پر بے پناہ ظلم و ستم کر رہے تھے۔ حضرت خبابؓ فرماتے ہیں:

                ’’حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم بیت اللہ کے سائے میں چادر سر کے نیچے رکھے آرام فرما رہے تھے۔ ہم آپ کے پاس شکایت لے کر پہنچے۔

                یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے خدا سے مدد طلب نہیں فرماتے، آپ اس ظلم کے خاتمے کی دعا نہیں کرتے۔‘‘

                حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ سن کر فرمایا:

                ’’تم سے پہلے ایسے لوگ گزرے ہیں کہ ان میں سے بعض کے لئے گڑھا کھودا جاتا، پھر اس گڑھے میں کھڑا کر دیا جاتا، پھر آرا لایا جاتا اور اس کے جسم کو چیرا جاتا یہاں تک کہ اس کے جسم کے دو ٹکڑے ہو جاتے، پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتا اور اس کے جسم میں لوہے  کے کنگھے چبھوئے جاتے جو گوشت سے گزر کر ہڈیوں اور پٹھوں تک پہنچ جاتے مگر وہ خدا کا بندہ حق سے نہ پھرتا۔ قسم ہے خدا کی یہ دین غالب ہو کر رہے گا۔ یہاں تک کہ سوار (یمن کے دارالخلافہ) صنعا سے حضر موت تک کا سفر کرے گا اور راستے میں خدا کے سوا اس کو کسی کا خوف نہ ہو گا۔ البتہ چرواہوں کو صرف بھیڑیوں کا خوف ہو گا کہ کسی بکری کو اٹھا نہ لے جائیں لیکن افسوس کہ تم جلد بازی سے کام لے رہے ہو۔‘‘

                کسی مشن کو کامیاب بنانے کے لئے آزمائشیں ضروری ہیں۔ جب تک آزمائش سے آدمی نہیں گزرتا، مقصد کی تکمیل نہیں ہوتی۔ مقصد ہمہ گیر ہو یا اس کی حیثیت انفرادی ہو، آزمائش لازم ہے۔ ہم کوئی بھی کام کرتے ہیں اس کی تکمیل تک پہنچنے کے لئے ہمیں مختلف مراحل سے گزرنا ہوتا ہے اور ان مراحل میں ہر مرحلہ دراصل ایک آزمائش ہے۔ ہم اس آزمائش پر پورے اترتے ہیں تو نتائج مثبت نکلتے ہیں اور اگر ہم آزمائش سے جی چراتے ہیں تو نتیجہ منفی نکلتا ہے۔

                آیئے ہم عہد کریں کہ رب العالمین کے محبوب رحمتہ اللعالمین سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے روحانی مشن کو ساری دنیا میں پھیلانے کے لئے ہر آزمائش پر پورے اتریں گے اور نہایت خندہ پیشانی، حسن اخلاق اور مدبرانہ حکمت سے لوگوں کو یہ باور کرائیں گے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا عرفان حاصل کرنے کے لئے خود اپنی روح کا عرفان ضروری ہے۔

                من عرف نفسہٗ فقد عرف ربہٗ

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔