Topics
’’کیا عجمی اور عربی۔ کہہ دو کہ
جو (قرآن پر) ایمان لاتے ہیں یہ ان کے لئے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے
ان کے کانوں میں گرانی ہے اور یہ ان کے لئے اندھا پن ہے۔ گرانی کے سبب ان کو گویا دور
جگہ سے آواز آتی ہے‘‘۔ (سورہ حم سجدہ
44)
’’حم۔ کتاب المبین کی قسم بے شک ہم نے
اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تا کہ تم سمجھو۔ اور یہ ہمارے پاس ام الکتاب میں
ہے جو بڑی اعلیٰ قدر اور حکمت والی ہے‘‘۔
(سورہ زخرف۔ 1تا 4)
’’حم۔ یہ کتاب رحمٰن و رحیم نے نازل
کی۔ ایسی کتاب ہے جس کی آیات واضح ہیں۔ قرآن لوگوں کے لئے ہے جو صاحبِ علم ہیں‘‘۔ (سورہ حم سجدہ۔ 1تا 4)
ہم میں سے اکثر لوگ صبح اٹھ کر تلاوتِ
قرآن کی بجائے اخبار پڑھتے ہیں ہم نے قرآن حکیم میں تفکر کرنا ترک کر دیا ہے۔ حالانکہ
صبح اٹھ کر چند آیات کا ترجمہ ضرور پڑھنا چاہئے اور اس پر غور و فکر کرنا چاہئے اس
کے بعد دوسرے کام۔ قرآن میں سات سو سے زیادہ آیات اللہ کی نشانیوں، ارض و سمائ، نظام
کائنات اور قوموں کے عروج و زوال پر اہل عقل و دانش کو غور و فکر کی دعوت دے رہی ہیں۔
جب کوئی انسان وسعت کائنات، نظام کائنات،
زمان و مکان، موسموں اور پھلوں کے بدل بدل کر آنے اور اپنی ذات کے اندر پوشیدہ حقیقت
پر تفکر نہیں کرے گا تو فکر سلیم حاصل نہیں کر سکتا۔ روحانیت اسی فکر سلیم کا نام ہے۔
جو قرآن کے مخفی علوم سامنے لاتی ہے اور آدم کی نیابت و خلافت کی شناخت بتاتی ہے۔
یہ علم حاصل کرنے کے لئے قرآن کی آیات کو غیر جانبدار ہو کر سمجھنا ضروری ہے۔
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے
ارشاد فرمایا:
’’اگر تم چاہتے ہو کہ خوش نصیبوں کی
طرح زندگی بسر کرو اور شہیدوں کی طرح موت پائو اور قیامت کے دن نجات پائو اور خوف کے
دن بے خوف رہو اور اندھیروں کے دن روشنی میں رہو اور گرمی کے دن سایہ میں کھڑے ہو اور
پیاس کے دن سیراب ہو اور ہلکا کر دینے والے دن بھاری رہو اور گمراہی کے دن ہدایت پر
ہو تو قرآن کا مطالعہ کیا کرو‘‘۔
اللہ کے محبوب سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ
والسلام نے قرآن پر غور و فکر کرنے کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا:
’’اے مسلمانو! قرآن کے بہت سے پہلو
ہیں۔ تم کو لازم ہے کہ اس کے معنی ہمیشہ اچھے پہلو پر لیا کرو‘‘۔
اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفیﷺ نے ارشاد
فرمایا:
’’اے لوگو قرآن خدا کی مضبوط رسی ہے۔
وہ دانائی کا مجموعہ ہے۔ نجات کا سیدھا راستہ ہے۔ اس میں لوگوں کے خیالات سے ہیر پھیر
نہیں ہو سکتی۔ اس کے مطالعہ سے عالموں کا جی نہیں بھرتا۔ لوگوں کی زبانیں اس کو مشکوک
نہیں کر سکتیں۔ یہ کتاب بار بار پڑھنے سے پرانی ہوتی ہے نہ اس کے عجائبات ختم ہوتے
ہیں‘‘۔
’’لوگو! تم کو بشارت ہو کہ قرآن کا
ایک سرا خدا کے ہاتھ میں ہے اور ایک سرا تمہارے ہاتھ میں ہے۔ پس لازم ہے کہ تم اس رسی
کو مضبوط پکڑو کیونکہ اگر تم ایسا کرو گے تو ہلاک ہو گے نہ کبھی گمراہ ہو گے‘‘۔
قرآن کریم تھوڑا تھوڑا روز پڑھئے اور
اس کے معانی اور حکمتوں میں غور کیجئے۔ بجائے اس کے کہ جلدی جلدی وافر حصہ تلاوت کر
لیا جائے اور معانی میں غور و فکر نہ کیا جائے۔ قرآن پاک میں تسخیری علوم و فارمولوں
کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ جتنی ذہنی توجہ اور اخلاص سے ہم اس کو تلاش کریں گے اتنا ہی ہم
پر یہ خزانہ منکشف ہوتا جائے گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔