Topics

مئی1994؁ء۔وسعت اور قدرت

رب ذوالجلال نے فرمایا ہے:

                ’’اور خدا ہی ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ پوش اور نیند کو راحت و سکون اور اٹھ کھڑے ہونے کیلئے بنایا۔‘‘

                ’’اور ہم نے نیند کو تمہارے لئے سکون و آرام رات کو پردہ پوش اور دن کو روزی کی دوڑ دھوپ کا وقت بنایا۔‘‘

                رات کو جاگنے اور دن میں نیند پوری کرنے سے پرہیز کیجئے۔ خدا نے رات کو آرام اور سکون کیلئے بنایا ہے اور دن کو ضروریات پوری کرنے کیلئے دوڑ دھوپ کرنے کا وقت قرار دیا ہے۔ جو لوگ رات کو دیر سے سوتے ہیں وہ صبح جلدی بیدار نہیں ہو پاتے۔

                ارشاد باری تعالیٰ ہے:

                ’’کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات بنائی کہ یہ اس میں آرام و سکون حاصل کریں اور دن کو روشن۔ بلاشبہ اس میں مومنوں کیلئے سوچنے کے اشارات ہیں۔‘‘

                صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے بستر پر اٹھ جانا صحت کیلئے انتہائی درجہ مفید ہے۔ آدمی کاروبار معاش میں فراخ حوصلہ اور حاضر دماغ رہتا ہے۔ زیادہ دیر تک سوتے رہنے سے اعصابی اضمحلال واقع ہوتا ہے۔ اعصاب جب بیمار ہو جاتے ہیں تو آدمی سکون کی دولت سے محروم ہو جاتا ہے اور یہ محرومی اس کے اوپر شک اور وسواس بن کر لپٹ جاتی ہے۔ شک اور وسواس سے آدمی خوف زدہ رہنے لگتا ہے اور جو لوگ غم زدہ اور خوف آشنا ہوتے ہیں وہ اللہ کی دوستی سے دور ہو جاتے ہیں۔

                فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے:

                ’’جو شخص کسی مسلمان کو کپڑے پہنا کر اس کی تن پوشی کرے گا، خدائے تعالیٰ قیامت کے روز جنت کا لباس پہنا کر اسکی تن پوشی کرے گا۔‘‘

                ’’ملازم اور نوکر تمہارے بھائی ہیں۔ تمہیں چاہئے کہ ان کو وہی کھلائو جو تم کھاتے ہو ویسا ہی ان کو لباس پہنائو جو تم پہنتے ہو۔ ان کے اوپر کام کا بوجھ اتنا نہ ڈالو جو ان کے سہارنے سے باہر ہو۔‘‘

                خدا کے بہت سے بندے جن کی ظاہری حالت نہایت ہی معمولی ہوتی ہے مالی طور پر پریشان اور ان کے کپڑے غبار میں اَٹے ہوئے معمولی اور سادہ ہوتے ہیں لیکن خدا کی نظر میں ان کا مرتبہ اتنا بلند ہوتا ہے کہ اگر وہ کسی بات پر قسم کھا بیٹھیں تو خدا ان کی قسم کو پورا کر دیتا ہے۔

                جس کے دل میں ذرہ برابر بھی غرور ہو گا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ ایک شخص نے کہا ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے عمدہ ہوں، اس کے جوتے عمدہ ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ خدا خود صاحب جمال ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ غرور تو دراصل یہ ہے کہ آدمی حق سے بے نیازی برتے اور لوگوں کو اپنے سے کم تر اور حقیر جانے۔

                جس شخص نے وسعت اور قدرت کے باوجود محض خاکساری اور عاجزی کی غرض سے لباس میں سادگی اختیار کی تو خدا اسے شرافت اور بزرگی کے لباس سے آراستہ فرمائے گا۔ لباس کی سادگی ایمان کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔