Topics
ایک وقت تھا کہ یورپ علم کے میدان میں تہی
دست تھا۔ پورے یورپ میں جہالت اور اندھیروں کے سوا کوئی چیز نظر نہیں آتی تھی، مسلمان
چونکہ اپنے نبی آخر الزماںﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا تھا اس لئے وہ من حیث القوم ایک
ممتاز قوم تھی اور جیسے جیسے وہ نبی آخر الزماںﷺ کی تعلیمات فکر و تدبر، تحقیق و ترقی
(Research and Development)
اور علوم سے دور ہوتا گیا اسی مناسبت سے اس کی زندگی انفرادی طور پر اور من حیث القوم
جہالت اور تاریکی میں ڈوبتی چلی گئی اور جس قوم نے علم کا حصول اور سائنسی ترقی کو
اپنے لئے لازم قرار دے لیا وہ بلند اور سرفراز ہو گئی۔ یہ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے
جو قوم اپنی حالت نہیں بدلتی اللہ تعالیۃ اس کی حالت تبدیل نہیں کرتا۔
آسمانی
صحائف اور تمام اللہ کے فرستادہ پیغمبروں نے نوع انسانی کو یہی پیغام دیا ہے کہ راست
بازی، دیانت اور حقیقت پسندی انسانی زندگی کی معراج ہے۔ جب کسی قوم کو یہ معراج حاصل
ہو جاتی ہے تو اس کو سکونِ قلب مل جاتا ہے۔ سکون قلب ایک ایسی کیفیت ہے جس کی موجودگی
میں انسان کے اندر سوئے ہوئے دو کھرب خلئے بیدار ہو جاتے ہیں اور وہ قوم جس کے اندر
سوئے ہوئے خلئے جس مناسبت سے بیدار ہوتے ہیں۔ اسی مناسبت سے اس کے اندر نت نئی ایجادات
کی صلاحیتیں کام کرنے لگتی ہیں یہ صلاحیتیں کیا ہیں؟
یہ
صلاحیتیں اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں ایسی صفات جن کے اندر یہ پیغام چھپا ہوا ہے کہ انسان
زمین اور آسمان اور پوری کائنات، کائنات کے حاکم اللہ تعالیٰ کا قانون سچا ہے، برحق
ہے جو قومیں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صفات یعنی انسانی صلاحیتیں اپنے اندر بیدار کر
لیتی ہیں وہ زمین پر حکمرانی کرتی ہیں اور جو قوم ان صلاحیتوں سے کام نہیں لیتی وہ
محکوم اور غلام بن جاتی ہے۔
’’اور
خدا کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر تم منہ پھیر لو گے تو ہمارے پیغمبر
کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کھول کر پہنچا دینا ہے۔‘‘ (التعابن)
یہ
وہ آیات مبارکہ ہیں جن میں اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت
کو ایک ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ دونوں کی پیروی کو یکساں ضروری
قرار دیا گیا ہے۔ یعنی جس طرح خالق کائنات اللہ کی اطاعت ضروری ہے بالکل اسی طرح اللہ
کے فرستادہ بندے محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کی اطاعت ضروری ہے۔
اللہ
اور اس کے رسولﷺ پر ایمان کے تقاضے اسی وقت پورے ہو سکتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ و آلہٖ و سلم کی اطاعت کو حد زبان بنا لیا جائے۔
رسول
اللہﷺ کی اطاعت اللہ اور خداوند قدوس کی اطاعت ہے۔
ہر
پیغمبر اس لئے مبعوث ہوا ہے کہ لوگ اس کے نقش قدم پر چلیں۔
محبت
الٰہی صرف اسی صورت میں حاصل ہو سکتی ہے کہ رسول اللہﷺ کے ارشادات و اعمال کی پیروی
کی جائے۔
جو
لوگ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات کی مخالفت میں سرگرم ہیں۔ ان کو اللہ کے عذاب
سے ڈرنا چاہئے۔
ایمان
اس وقت تک تکمیل پذیر نہیں ہوتا جب تک آنحضرتﷺ کے احکام کو پورے اخلاص سے تسلیم نہ
کیا جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔