Topics
قربانی کی دعا
اِنِّی وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرالسَّمٰواتِ
وَالْاَرْضَ عَلٰی مِلَّۃِ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا وَّ مَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ
ط اِنَّ صَلوٰتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
ط لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذَالِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ط اَللّٰھُمَّ
مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَّ اُمَّتِہٖ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْط
نماز عید کا طریقہ
نیت
کرتا ہوں دو رکعت نماز عید واجب اس امام کی اقتدا میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لئے۔
منہ میرا خانہ کعبہ کی طرف۔
امام کے ساتھ تکبیر تحریمہ اللہ اکبر
کہتا ہوا ہاتھ کانوں کی لوئوں تک اٹھائے اور پھر عام نماز کی طرح ہاتھ باندھ لے۔ ثناء
(یعنی سبحانک اللھم) پڑھے۔ ثناء کے بعد قرأت سے پہلے امام تین تکبیر کہے گا۔ اس کے
ساتھ ہر تکبیر کے ساتھ کانوں کی لوئوں تک ہاتھ اٹھائے اور کھلا چھوڑ دے تیسری تکبیر
کے بعد ہاتھ باندھ لے امام قرأت پڑھے گا۔ مقتدی خاموش رہیں۔ قرأت کے بعد امام کے
ساتھ رکوع اور سجدہ کر کے پہلی رکعت مکمل کرے۔ دوسری رکعت میں قرأت کے بعد رکوع سے
پہلے امام پھر تین تکبیر کہے گا۔ مقتدی امام کے ساتھ ہر تکبیر پر کانوں تک ہاتھ اٹھائیں
اور پھر چھوڑ دیں۔ چوتھی تکبیر پر رکوع میں چلے جائیں اور بقیہ نماز عام نماز کی طرح
مکمل کر لیں۔ نماز کے بعد امام خطبہ دے گا۔ اس خطبہ کا سننا مقتدی کے لئے واجب ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔