Topics

دسمبر1991؁۔عیوب

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

                اور دعا کرو پروردگار ان دونوں پر رحم فرما جس طرح ان دونوں نے بچپن میں میری پرورش کی تھی۔

                اے پروردگار! جس رحمت و محبت تکلیف اور جانفشانی سے انہوں نے پرورش کی اور میری خاطر اپنے شب و روز میرے اوپر نثار کر دیئے تو بھی ان کے حال پر نظر کرم فرما۔

                اے خدا! اب یہ بڑھاپے کی کمزوری اور بے بسی میں مجھ سے زیادہ خود رحمت و شفقت کے محتاج ہیں۔ پروردگار میں ان کی خدمت کا کوئی بدلہ نہیں دے سکتا۔ تو ہی ان کی سرپرستی فرما اور ان کے اوپر اپنی رحمتوں کی بارش برسا دے۔

                نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ایک بار منبر پر چڑھے اور بلند آواز میں حاضرین مجلس کو تنبیہہ فرمائی۔

                ’’مسلمانوں کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو جو شخص اپنے مسلمان بھائیوں کے پوشیدہ عیوب کے در پے ہوتا ہے تو پھر خدا اس کے چھپے ہوئے عیوب کو طشت ازبام کر دیتا ہے۔اور جس کے عیب افشا کرنے پر خدا متوجہ ہو جائے تو اس کو رسوا کر کے ہی چھوڑتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر گھس کر ہی بیٹھ جائے۔‘‘

                سورہ یونس میں ارشاد ہے:

                ’’ہم نیکو کاروں کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیں گے۔ بلکہ کچھ زیادہ ہی عطا کریں گے۔ ان کے چہروں کو ذلت اور مسکنت کی سیاہی سے محفوظ رکھیں گے اور جنت میں انہیں دائمی سکون حاصل ہو گا۔ اور بدکاروں کو ان کے اعمال کے مطابق سزا دی جائے گی، ان کے چہرے ذلت اور رسوائی کے تاثرات سے سیاہ پڑ جائیں گے اور ان کا مستقل ٹھکانہ دوزخ ہے۔‘‘

                نیکوکاری یہ ہے کہ بندہ اپنے خالق کو پہچان لے اور محروم القسمت لوگ وہ ہیں جو اپنے خالق کا عرفان حاصل نہیں کرتے۔ خالق کا عرفان حاصل کرنے کیلئے پہلے خود اپنی ذات کا عرفان ضروری ہے اور اپنی ذات کا عرفان یہ ہے کہ ہم اپنے اندر موجود اللہ کے نور کا مشاہدہ کریں۔

                اولیاء اللہ کے دل ہدایت، خلوص، ایثار، محبت اور عشق کے چراغ ہیں۔ یہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ایسے دوست ہیں جن کو اللہ اور اس کے رسولﷺ عزیز رکھتے ہیں۔ ان سے محبت کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ کے دوستوں کا دشمن خدا اور رسولﷺ کا دشمن ہے۔

                فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو شخص دشمنی رکھے خدا کے کسی دوست کے ساتھ بے شک اس نے اللہ کے ساتھ لڑائی کا ارادہ کیا۔ تحقیق اللہ دوست ایسے برگزیدہ پوشیدہ حال بندوں کو جو نظروں سے اوجھل ہوں۔ ان کا تذکرہ نہ کیا جائے اور سامنے ہوں تو مخاطب نہ ہوا جائے نہ انہیں پاس بٹھایا جائے حالانکہ ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں۔

                دوسری جگہ ارشاد عالی ہے کہ مجھ کو اپنے فقیروں میں ڈھونڈو، بس ان ہی کی بدولت روزی اور نصرت نصیب ہوتی ہے۔ یعنی فقیر میرے دوست ہیں ان کے پاس بیٹھتا ہوں اور وہ ایسے ہیں کہ ان ہی کے طفیل تم کو رزق یا نصرت ملتی ہے۔

                ایک شخص نے رسول کریمﷺ سے پوچھا۔ ’’یا رسول اللہﷺ! ماں باپ کا اولاد پر کیا حق ہے؟‘‘

                ارشاد ہوا:’’ماں باپ ہی تمہاری جنت اور ماں باپ ہی دوزخ۔‘‘

                والدین میں ماں کو امتیازی حیثیت حاصل ہے اور اس لئے نبی اکرمﷺ نے ماں کی خدمت کی پُر زور تلقین فرمائی ہے۔

                اور آپ کے رب نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم خدا کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ (القرآن)

                کھجور! کھجور ایک بہترین میوہ بھی ہے اور غذا بھی۔ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اس کا ذکر موجود ہے۔ سورہ رحمان کی دسویں آیت میں ہے:

                (اس میں میوے ہیں اور غلاف والی کھجوریں) میوئوں کے تذکرے کے بعد خاص طور پر کھجور کا ذکر اس کی افادیت و اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

                ۱۔ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا:

                جو شخص روزانہ صبح کے ساتھ سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن زہر اور جادو سے کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔

                حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک سوکھی ٹہنی کو زور زور سے ہلایا۔ سب پتے ٹہنی ہلانے سے جھڑ گئے۔ پھر آپﷺ نے فرمایا۔ صلوٰۃ قائم کرنے والوں کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس سوکھی ٹہنی کے پتے جھڑ گئے۔ اور اس کے بعد آپﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی۔

                ’’نماز قائم کرو دن کے دونوں کناروں پر اور کچھ رات گئے پر۔ بلاشبہ عمل خیر برائیوں کو مٹا دیتا ہے یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کیلئے۔‘‘

                اللہ تعالیٰ کے ساتھ ربط قائم ہو جانے سے انسان کا دل مطمئن ہو جاتا ہے اور اس کے اوپر سکون کی بارش برستی رہتی ہے۔ غیب کی دنیا میں قیام صلوٰۃ کا ترجمہ ربط قائم کرنا ہے یعنی ہر حال اور ہر حرکت میں اللہ سے تعلق اور ربط قائم رکھا جائے۔ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ اس کے حضور سجدہ کرتا ہے۔

                ایک شخص حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ یا رسول اللہﷺ! مجھ پر دہشت طاری رہتی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا۔ یہ دعا پڑھو اس نے دعا کا ورد کیا۔ خدا نے اس کے دل سے دہشت دور کر دی۔

                ترجمہ:’’پاک و برتر ہے! بادشاہ حقیقی عیبوں سے پاک، اے فرشتوں اور جبرائیل کے پروردگار تیرا ہی اقتدار اور دبدبہ آسمانوں اور زمین پر چھایا ہوا ہے۔‘‘

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔