Topics

ستمبر1992؁۔اللہ کی تخلیق

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے:

                قرب قیامت میں مرد عورتوں کی مشابہت کرینگے اور عورتیں مردوں کی مشابہت کریں گی۔

                لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ ان میں سے ہر ایک سود خور ہو گا اور جو نہ کھائے گا اسے بھی اس کی کچھ نہ کچھ گرد پہنچ جائے گی۔

                یقیناً میری امت میں اختلاف اور فرقہ بازی ہو گی۔ ایسے لوگ ہونگے جن کی باتیں اچھی ہونگی اور اعمال بُرے ہوں گے۔

                میری امت میں سے ایک چھوٹی جماعت حق پر ہمیشہ قائم رہے گی۔ جو لوگ ان سے الگ ہو جائیں گے وہ ان کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے یعنی قیامت قائم ہو جائے۔

                اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

                اور جس بات کی تجھ کو تحقیق نہ ہو اس پر عمل درآمد مت کیا کر، کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ہر شخص سے ان سب کی پوچھ گچھ ہو گی۔ (والد سرا، ۳۶)

                صرف بے اصل خیالات پر چل رہے ہیں اور بے اصل خیالات امر حق میں ذرا بھی مفید نہیں ہوتے۔ (النجم۔ ۲۸)

                آپ کہئے تم دلیل پیش کرو اگر تم سچے ہو۔ (البقرہ۔ ۱۱۱)

                میرے پاس کوئی کتاب جو اس سے پہلے کی ہو یا کوئی اور منقول لائو اگر تم سچے ہو۔ (الاحقاف۔ ۴)

                یہ لوگ صرف بے اصل خیالات اور اپنے نفس کی خواہش پر چل رہے ہیں حالانکہ ان کے پاس ان کے رب کی جانب سے ہدایت آ چکی ہے۔ (انجم۔ ۲۳)

                ہم جس چیز کا ارادہ کرتے ہیں اس کیلئے ہمیں بس یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہو جا……اور وہ ہو جاتی ہے۔ (النحل)

                اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعہ سے ہر قسم کی نباتات اگائی پھر اس سے ہرے بھرے کھیت اور درخت پیدا کئے پھر ان سے تہہ بہ تہہ چڑھے ہوئے دانے نکالے اور کھجور کے شگوفوں سے پھلوں کے گچھے کے گچھے پیدا کئے جو بوجھ سے جھکے پڑے ہیں اور انگور، زیتون اور انار کے باغ لگائے جن کے پھل ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور پھر ہر ایک کی خصوصیات جدا جدا بھی ہیں۔ یہ درخت جب پھیلتے ہیں تو ان میں پھل آنے اور پھر ان کے پکنے کی کیفیت ذرا غور کی نظر سے دیکھو۔ ان چیزوں میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔ (الانعام۔ ۹۹)

                کیا وہ آپ ہی آپ پیدا ہو گئے ہیں یا وہ ہی اپنے آپ کے خالق ہیں۔ کیا ان ہی نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ہے۔ نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ان کو یقین حاصل نہیں ہے۔ (الطور: ۳۵۔۳۶)

                ہم عنقریب ان کو عالم میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی نشانیاں دکھائیں گے۔ یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ وہ حق ہے۔ کیا تم کو کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار ہر چیز سے باخبر ہے۔ دیکھو یہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر ہونے سے شک میں ہیں۔ سن رکھو کہ وہ ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ (حٰم سجدہ۔ ۵۳۔۵۴)

                اگر زمین اور آسمان ایک اللہ کے سوا دوسرے بھی جدا ہوتے تو (زمین آسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا۔ (الانبیائ۔ ۲۲)

                اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں۔ وہی جیتا ہے اور سب اس کے سہارے جیتے ہیں۔ اس کو نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اُسی کا ہے۔ کون ایسا ہے جو اس کے سامنے اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے جو لوگوں کے روبرو ہے اور جو ان کے پیچھے ہے سب کو جانتا ہے اور وہ اس کے علم کے حصہ کا احاطہ نہیں کر سکتے۔ مگر جتنا وہ چاہے اس کا تخت آسمانوں اور زمین کو سمائے ہے۔ ان آسمانوں کی ور زمین کی نگرانی اس کو تھکاتی نہیں۔ اور وہ ہی اوپر اور بڑا ہے۔ (البقرہ۔ ۲۵۵)

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔