Topics

جولائی1991؁۔علوم طبعی

قرآن پاک میں تقریباً سات سو اسی (780) مقامات پر علم حاصل کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ پہلی آیت بھی یہی ہے!

                ’’اے رسول! اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے پیدا کیا اور اس نے انسان کو جمے ہوئے مادے سے پیدا کیا۔ پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے وہ اللہ جس نے انسان کو قلم کے ذریعہ تعلیم دی اور وہ باتیں بتائیں جن کے بارے میں انسان کچھ نہیں جانتا۔‘‘

                جب ہم حضرت آدم علیہ السلام کی عظمت اور فضیلت کا تذکرہ کرتے ہیں تو ہمارے سامنے یہ حقیقت آ جاتی ہے کہ آدم کو فرشتوں پر عظمت اور فضیلت اس لئے حاصل ہے کہ آدم وہ علوم جانتا ہے جو دوسری مخلوق کو حاصل نہیں۔

                ترجمہ: ’’اور آدم کو تمام صفات کے علوم سکھا دیئے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا اگر تم سچے ہو تو یہ علوم بیان کرو جو ہم نے آدم کو سکھا دیئے۔ فرشتوں نے عاجزی کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں عرض کیا ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا علم آپ نے ہمیں سکھا دیا ہے۔‘‘

                قرآن کہتا ہے عالم اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے۔

                ترجمہ:’’کہہ دیجئے کہ کیا وہ لوگ جو پڑھے لکھے ہیں اور وہ جو ان پڑھ ہیں برابر ہو سکتے ہیں۔‘‘

                حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے علم حاصل کرو چاہے تم کو چین جانا پڑے۔

                قرآن پاک میں علوم طبعی کی مدد سے خدا کی امانت حاصل کرنے کیلئے سات سو پچاس 750آیتیں موجود ہیں۔ ان آیات کو اللہ رب الرحیم نے اپنی نشانی قرار دیا ہے اور بندوں کو ان پر غور و فکر کرنے کی ہدایت کی ہے۔

1۔          قرآن کہتا ہے ترجمہ:’’پس انسان کو دیکھو وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔‘‘

2۔          ’’اللہ نے تمام چلنے پھرنے والی مخلوق کو پانی سے پیدا کیا ہے۔‘‘

3۔          ’’ہم نے انسان کو مخلوط نطفے سے پیدا کیا ہے تا کہ اس کو آزمائیں اور ہم نے اس کو سمیع و بصیر بنایا ہے۔‘‘

                اللہ رب الرحیم نے انسانوں کو تخلیقی عوامل اور پیدائش کے فارمولوں پر غور و فکر کرنے کا حکم دیا ہے۔

1۔          ترجمہ: ’’اور اللہ وہ ہے جس نے آسمان اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا۔‘‘

2۔          ترجمہ:’’اور ہم نے انسان کو گیلی مٹی سے پیدا کیا پھر ہم نے اس کو نطفہ بنا کر ایک محفوظ جگہ پر رکھا۔ پھر ہم نے ہی

                اس کو پھٹکی کی صورت میں تبدیل کر دیا پھر علقہ (جما ہوا خون) کو لوتھڑے کی شکل دی پھر ہم نے ہی لوتھڑے میں

                ہڈیاں بنائیں۔ ہڈیوں پر گوشت بنایا۔ گوشت کو پٹھوں سے باندھا اور پٹھوں پر کھال چڑھائی۔‘‘

3۔          ترجمہ:’’وہ لوگ جو کافر ہیں انہوں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ آسمان اور زمین ایک دوسرے میں پیوست تھے

                اور ہم نے دونوں کو ایک دوسرے سے جدا کیا۔‘‘

4۔          ترجمہ:’’اللہ نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بنایا اور زمین میں بلند پہاڑ قائم کر دیئے تا کہ تم آرام سے رہ سکو۔‘‘

5۔          ترجمہ:’’اللہ پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا وہ دھواں تھا۔‘‘

6۔          ترجمہ:’’کیا لوگ اونٹ کی طرح نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح پیدا کیا گیا ہے اور آسمان کی طرف نظر نہیں اٹھاتے کہ اس کو کیسا بلند بنایا ہے اور پہاڑوں کی طرف نظر نہیں ڈالتے۔ ان کو کیسی استقامت دی گئی ہے اور آنکھیں کھول کر زمین کو نہیں دیکھتے کس طرح ………………

(نامکمل۔۔۔ فوٹو کاپیز میں اس سے آگے کا صفحہ نہیں ملا)…

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔