Topics

جنوری1996؁ء۔آدم زاد

دنیا کا ہر آدم زاد آپ کا بھائی ہے۔ میں آپ کا بھائی ہوں۔ آپ میرے بھائی ہیں۔ وہ میری بہن ہے، میں اس کا بھائی ہوں۔ ان سب بہن بھائیوں میں من حیث القوم پہلے قرابت داروں کا حق زیادہ ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہمارے اوپر نوع انسانی کے حقوق عائد نہیں ہوتے۔ کنبہ برادری، ملک و قوم اپنی جگہ، ہر آدم زاد پر دوسرے آدم زاد کا حق ہے اور وہ حق یہ ہے کہ ایک باپ آدمؑ اور ایک ماں حواؑ کے رشتے سے ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کو دعوت حق دیں۔ دعوت حق قبول کرنے والا کسی بھی علاقہ کا ہو، کسی رنگ اور نسل کا ہو، وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو۔ آپ کا اس سے تعارف ہو یا نہ ہو آپ اس کے ساتھ خلوص و محبت کا اظہار کر کے سلام میں پہل کیجئے۔ آپ اپنے گھروں میں جب داخل ہوں تو گھر والوں کو بھی سلام کریں۔

                جب دو افراد آپس میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔ گفتگو کرنے سے پہلے اگر اس بات میں سبقت کی جائے کہ مخاطب کے سامنے ایسے الفاظ دہرائے جائیں کہ جن لفظوں سے اسے خوشی ہو اور اس کے ذہن کے اندر بند سلامتی کے دریچے کھل جائیں تو اس شخص کے اوپر ایک پرسکون کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور وہ بات چیت کے وقت نرم خو اور خوش دل ہو جاتا ہے۔

                نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے نوع انسانی کو یہ تعلیم دی ہے کہ جب بھی کوئی ایک دوسرے سے میل ملاقات کرے تو دونوں مسرت و محبت کے جذبات کا تبادلہ کریں اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر دو ایک دوسرے کے لئے سلامتی، عافیت اور نیک خواہش کا اظہار کریں۔ ایک بندہ یہ کہے السلام علیکم تو دوسرا یہ جواب دے وعلیکم السلام۔

                اللہ تعالیٰ کے حضور بھائیوں کے لئے یہ دعا باہمی الفت و محبت کو استوار کرتی ہے۔

                سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد گرامی ہے:

                ’’تم لوگ جنت میں نہیں جا سکتے جب تک کہ مومن نہیں بنتے اور تم مومن نہیں بن سکتے جب کہ ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو۔ آپس میں سلام کو پھیلائو۔‘‘

                آپ جب اپنے بھائی، اپنے عزیز، اپنے دوست سے ملاقات کے وقت السلام علیکم کہتے ہیں تو اس کے معانی یہ ہوتے ہیں کہ آپ نے اپنے بھائی کے لئے دل کی گہرائی سے دعا کی ہے کہ اے اللہ! اس کے جان و مال کو سلامت رکھ، اس کے گھر بار کی حفاظت فرما، میرے بھائی کے اہل و عیال اور متعلقین کی سلامتی کے ساتھ حفاظت فرما۔ اس کی دنیا بھی اچھی ہو اور دین بھی روشن اور تابناک ہو۔ اے اللہ! میرے بھائی، میرے عزیز، میرے دوست اور میرے ہم جنس کو ان نوازشات سے نواز دے جو میرے علم میں ہیں اور ان انعامات سے مستفیض فرما جو میرے علم میں نہیں ہیں۔

                جب ایک بھائی دوسرے بھائی کو سلام کرتا ہے تو دراصل وہ کہنا یہ چاہتا ہے کہ

                ’’اے میرے بھائی! میرے دل میں تمہارے لئے خیر خواہی، محبت و خلوص، سلامتی اور عافیت کے انتہائی گہرے جذبات موجزن ہیں۔ تم بھی میری طرف سے اندیشہ نہ کرنا، انشاء اللہ میرے طرز عمل سے تمہیں بھی تکلیف نہیں پہنچے گی۔ السلام علیکم کے معانی اور مفہوم کو اگر شعوری حواس کے ساتھ سوچ سمجھ کر زبان سے ادا کیا جائے تو مخاطب کے اندر یگانگت، قلبی تعلق اور وفاداری کے جذبات پیدا ہوں گے۔

                باعث تخلیق کائنات صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے:

                ’’السلام خدا کے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کو خدا نے زمین پر نازل فرمایا ہے۔ پس السلام کو آپس میں خوب پھیلائو۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔