Topics
نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و سلم
کی تعلیمات پر عمل کرنا مسلمانوں کے لئے ذریعہ عظمت و نجات ہے۔ آپ کی تعلیم اس
قدر کامل و مکمل ہے کہ اس سے صحت مند اور لذیذ غذائوں تک علم حاصل کیا جا سکتا ہے
اور ان کو استعمال کر کے ظاہری و مادی فائدے کے علاوہ سنت رسولﷺ کی ادائیگی کا
ثواب بھی نصیب ہو سکتا ہے۔ وہ مسلمان بڑا ہی خوش نصیب ہے جو کسی چیز کو اس لئے
پسند کرے کہ وہ چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو پسند تھی۔ اس طرح اس چیز کا
استعمال عبادت اور ذریعۂ ثواب بن جاتا ہے۔
شہد: عربی میں شہد کی مکھی کو نحل کہتے ہیں۔ قرآن
کریم کی ایک سورۃ کا نام نحل ہی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی بے شمار نعمتوں میں
سے کچھ کا ذکر کرتے ہوئے شہد کی مکھی اور شہد کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ ارشاد فرمایا
ہے:
’’اور
تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو حکم دیا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں اور چھتوں
میں، پھر ہر قسم کے پھلوں میں سے کھا اور اپنے رب کی راہیں چل جو تیرے لئے نرم اور
آسان ہیں اس کے پیٹ سے ایک چیز پینے کی رنگ برنگ نکلتی ہے جس میں لوگوں کے لئے
تندرستی ہے۔ بے شک اس میں نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غور کریں۔‘‘ (آیت نمبر ۶۸۔۶۹)
قابل
غور ہے یہ آیت کہ کس طرح ایک مکھی پھلوں اور پھولوں کا رس چوستی ہے اور جب وہ اس
کے پیٹ میں رہ کر باہر آتا ہے تو میٹھا لذیذ بھی ہوتا ہے اور صحت بخش بھی۔ خدا کی
پیدا کردہ اس لذیذ مفید نعمت کی اہمیت، افادیت اور لذت کا اندازہ نبی کریمﷺ کے
ارشاد سے مزید کیا جا سکتا ہے۔
علیکم
بالشفائین العسل والقرآن
’’دو
چیزوں سے صحت حاصل کرو شہد اور قرآن کریم سے۔‘‘
اس
حدیث میں شہد کو صحت بخش ہونے کے ساتھ قرآن کریم کو بھی ذریعۂ صحت فرمایا گیا
کیونکہ شہد تو جسمانی امراض کو ختم کرنے اور جسم کو صحت یاب کرنے والی ایک غذا ہے
اور قرآن کریم روحانی امراض کو ختم کرنے اور روح کو جلا بخشنے والی کتاب ہے۔ جیسا
کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وننزل
من القرآن ماھو شفاء و رحمۃ للمؤمنین ( ۱۷۔۱۸)
ہم
اتارتے ہیں قرآن میں وہ چیز جو ایمان والوں کے لئے شفا اور صحت و رحمتہ المومنین
ہے۔
حضور
ابوسعید خدریؓ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی کریمﷺ سے عرض کیا کہ میرے بھائی کے
پیٹ میں درد ہے یا اس نے کہا کہ میرے بھائی کو اسہال (دستوں) کی شکایت ہے تو حضورﷺ
نے فرمایا:
اسقہ
عسلاً (اسے شہد پلا دو)
وہ
شخص چلا گیا اور پھر واپس آ کر عرض کرنے لگا کہ میں نے شہد پلایا لیکن کوئی افاقہ
نہیں ہوا۔ نبی کریمﷺ نے پھر شہد ہی پلانے کا حکم دیا۔ دو تین بار ایسا ہی ہوا۔ جب
وہ چوتھی مرتبہ خدمت میں حاضر ہوا تو آپﷺ نے فرمایا۔
صدق
اللّٰہ وکذب بطن اخیک
ترجمہ:’’اللہ
نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے‘‘۔
اس
ارشاد کو سن کر وہ شخص گیا اور پھر شہد پلایا اور وہ صحت یاب ہو گیا۔
اس
واقعہ سے معلوم ہوا کہ نبی کریمﷺ کو ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق شہد کی افادیت پر
کس قدر یقین تھا۔ مریض گھبرایا مگر آپ شہد ہی پلواتے رہے اور آخر کار اللہ کا
ارشاد سچ ہوا اور مرض ختم ہو گیا۔ شہد کی یہ تاثیر آج بھی باقی ہے۔ شرط یہ ہے کہ
شہد بھی اصلی ہو اور مسلمان بھی اصلی۔
حضرت
ابوہریرہؓ نے بیان کیا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
من
یلعق العسل ثلث عدداب فی کل شھر لم بصبہ عظیم من البلاء
’’جو
شخص ہر مہینے تین شہد چاٹ لے تو اسے کوئی بڑی تکلیف نہیں ہو گی۔‘‘
یعنی
شہد کا استعمال صحت کا ایک مستقل ذریعہ ہے اس حقیقت کو طبی تحقیق نے بھی ثابت کیا
اور اطبا نے تسلیم کیا کہ شہد بہت سی بیماریوں کی دوا ہے مثلاً جسم اور خاص طور پر
پھیپھڑوں کیلئے قوت بخش ہے۔ قلب کیلئے فرحت بخش ہے۔ کھانسی دمہ اور ٹھنڈے ہونے والی
بیماریوں کے لئے مفید ہے۔ لقوہ اور فالج کے لئے بھی بہت مفید ہے، خون کو صاف کرتا
ہے اگر سرمہ کی طرح آنکھوں میں لگایا جائے تو آنکھوں کی بیماری سے بچاتا اور نظر
کی حفاظت کرتا۔ غرض کہ بے شمار امراض کا علاج ہے۔
کھجور: کھجور ایک بہترین میوہ بھی ہے اور غذا بھی۔
قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اس کا ذکر موجود ہے۔ سورہ رحمٰن کی دسویں آیت میں
اس طرح ذکر فرمایا گیا۔
فیھا
فاکھتہ والنحل ذات الاکمام
’’اس
میں میوے ہیں اور غلاف والی کھجوریں۔‘‘
میوئوں
کے تذکرے کے بعد خاص طور پر نخل (کھجور) کا ذکر اس کی افادیت و اہمیت کو ظاہر کرتا
ہے جس کی وضاحت نبی کریمﷺ کے ان ارشادات سے ہوتی ہے۔
۱۔ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ
فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
من
تصبح کل یوم مبع تمرات عجوۃ لم یضرہ فی ذالک الیوم سم ولا سحر
’’جو
شخص روزانہ صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن زہر اور جادو سے
کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
کھجور
کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں ان میں سے ایک قسم عجوہ ہے جو درمیانہ سائز کی ہوتی ہے
اور اس کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ یوں تو نبی کریمﷺ نے ہر کھجور کو پسند فرمایا
ہے لیکن عجوہ کی خاص طور پر افادیت بیان فرمائی اور اس کو بہت سے امراض کا علاج
بتایا جیسا کہ اسی حدیث میں فرمایا گیا کہ جو روزانہ صبح سات عجوہ استعمال کرے وہ
دن بھر زہر اور جادو کے اثرات سے بچا رہے گا۔ غور فرمایئے! زہر اور جادو کس قدر
تکلیف دہ چیزیں ہیں اور اس کا علاج کتنا معمولی سا ہے۔ اس عجوہ کے بارے میں آپﷺ
نے فرمایا۔
۲۔ والعجرۃ من الجنۃ و ھی
شفاء من السم
’’اور
عجوہ جنت کا پھل ہے اس میں زہر سے شفا دینے کی تاثیر ہے۔
۳۔ حضرت سعیدؓ نے بیان
فرمایا کہ ایک دفعہ میں بیمار ہو گیا تو نبی کریمﷺ میری عیادت کو تشریف لائے۔ آپﷺ
نے میرے سینے پر اپنا نورانی ہاتھ رکھا، مجھے اس کی ٹھنڈک دل تک محسوس ہوئی۔ آپﷺ
نے فرمایا:
’’تمہیں
دل کی تکلیف ہے تم حارث بن کلیدہ ثقفی کے پاس جائو کیونکہ وہ طبیب ہے۔‘‘
فلیا
نخل سبع تمرات من عجوۃ المدینۃ فلیجامن بناتھن ثم لیارک
’’اسے
چاہئے کہ مدینہ کی عجوہ کھجور کے ساتھ دانے لے کر انہیں گٹھلیوں سمیت کوٹ لے اور
تمہارے منہ میں ڈال دے۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔