Topics

جولائی 2005؁۔پختہ عزم

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

              ترجمہ: ’’اے میرے وہ بندو! جو اپنی جانوں پر زیادتی کر بیٹھے ہو، خدا کی رحمت سے ہرگز مایوس نہ ہونا۔ یقینا خدا تمہارے سارے کے سارے گناہ معاف فرما دے گا۔ وہ بہت ہی معاف فرمانے والا اور بڑا ہی مہربان ہے اور تم اپنے رب کی طرف رجوع ہو جائو اور اس کی فرمانبرداری بجا لائو، اس سے پہلے کہ تم پر کوئی عذاب آ پڑے اور پھر تم کہیں سے مدد نہ پا سکو‘‘۔  (سورۂ الزمر: آیت 54-53)

              توبہ کے بعد اُس پر قائم رہنے کا پختہ عزم کیجئے اور شب و روز اللہ سے کئے ہوئے پیمان کی طرف دھیان رکھئے لیکن……اگر باوجود کوشش کے آپ پھسل جائیں اور پھر کوئی خطا کر بیٹھیں تب بھی ہرگز مایوس نہ ہوں بلکہ دوبارہ اللہ تعالیٰ کے دامنِ رحمت میں پناہ حاصل کریں۔ یہاں تک کہ آپ اُس درجہ پر فائز ہو جائیں جہاں آدم زاد انسان بن جاتا ہے……یاد رکھئے! اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا……اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ رکھنے کے مترادف ہے۔

 

نورِ نبوت

              حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کا ارشاد پاک ہے:

              ’’جتنی سخت آزمائش اور مصیبت ہوتی ہے اتنا ہی بڑا اُس کا صلہ ہوتا ہے اور خدا جب کسی گروہ سے محبت کرتا ہے تو اُس کو آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے۔ پس جو لوگ خدا کی رضا پر راضی رہیں، خدا بھی اُن سے راضی ہوتا ہے اور جو آزمائش میں خدا سے ناراض ہوں، خدا بھی اُن سے ناراض ہو جاتا ہے‘‘۔

              مومن اور کافر کے کردار میں یہ فرق ہے کہ کافر رنج و غم کے ہجوم میں پریشان ہو کر، مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات مایوسی اس حد تک اس کے اوپر مسلط ہو جاتی ہے کہ وہ پریشان حالی اور درماندگی کی تاب نہ لا کر خود کشی کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس مومن مصائب و آلام کو صبر و سکون کے ساتھ برداشت کرتا ہے اور بڑے سے بڑے حادثہ پر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا اور صبر و استقامت کا پیکر بن کر چٹان کی طرح اسی جگہ پر قائم رہتا ہے اور جو کچھ پیش آ رہا ہے اس کو اللہ کی مشیئت سمجھ کر اس میں خیر کا پہلو نکال لیتا ہے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔