Topics
سورۂ بقرہ میں ارشاد
ربانی ہے:
ترجمہ: ’’ارض و سما کی تخلیق، اختلافِ
لیل و نہار، سمندر میں تیرنے والی کشتیوں اور اس گھٹا میں جو زمین و آسمان کے درمیان
خیمہ زن ہیں اربابِ عقل و دانش کے لئے نشانیاں موجود ہیں‘‘۔
قرآن پاک نے غور و فکر اور ریسرچ (تجسس
و تحقیق) کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قرار دیا ہے۔
حضرت سید البشر رحمت عالم صلی اللہ علیہ
و آلہٖ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’کائنات میں گھڑی بھر کا تفکر سال بھر
کی عبادت سے بہتر ہے‘‘۔
رب العالمین کے فرستادہ رحمت اللعالمین
علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات اور دعوت علم کا اثر یہ ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ
و آلہٖ و سلم کے امتی پوری توجہ اور جذبہ و شوق کے ساتھ علم حاصل کرنے میں مشغول ہو
گئے۔ جس کے نتیجے میں مسلمان طبیب، مسلمان ہیئت داں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی محنت
اور تحقیق سے سائنسی علوم میں غیر معمولی اضافے کیے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب یورپ توہمات
میں ڈوبا ہوا تھا……مسلمان سائنسدانوں نے قطب نما، بارود اور کاغذ ایجاد کیا……یہ مسلم
سائنسداں ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے فضا میں پرواز کی کوشش کی……یہی لوگ تھے جنہوں
نے پتھر سے شیشہ بنایا……دوربین اور پن چکی ایجاد کی……اندھوں کے پڑھنے کے لئے اُبھرے
ہوئے حروف Brailایجاد کئے……الجبرا کا
وجود بھی مسلمانوں کا مرہون منت ہے……انہوں نے جیومیٹری Geometry، ٹرگنو میٹری Trignometryکے یونانی علوم میں
بیش بہا اضافہ کیا……ستاروں کی فہرستیں اور ان کے نقشے تیار کئے……سطح زمین کے ایک درجے
کو ناپ کر تمام کرۂ ارض کا محیط دریافت کیا……مختلف قسم کی آبی شمسی گھڑیاں بنائیں……پنڈولم
ایجاد کیا جس سے وقت ناپا جا سکے……فن طباعت ایجاد کیا اور فن طب Medicineمیں انقلاب برپا کیا……ان نامور مسلم سائنسدانوں
کے علم و فضیلت کی روشنی جب چار سو پھیلی تو ان روشنیوں سے غیر مسلم ملکوں میں یونیورسٹیاں
قائم ہوئیں۔ مسلم سائنسدانوں کے اثرات پیرس، آکسفورڈ، اٹلی اور مغربی یورپ تک جا پہنچے۔
یورپ علم کے میدان میں اس وقت تہی دست
تھا۔ پورے یورپ میں جہالت اور اندھیروں کے سوا کوئی چیز نظر نہیں آتی تھی!……
مسلمان چونکہ اپنے نبی آخر الزماں صلی
اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات پر عمل پیرا تھے، اس لئے وہ من حیث القوم ایک ممتاز قوم
تھی اور جیسے جیسے وہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیمات، فکر و تدبر
اور تحقیق و ترقی Research &
Developmentکے علوم سے دور ہوتا
گیا اسی مناسبت سے اس کی زندگی انفرادی طور پر اور من حیث القوم جہالت اور تاریکی میں
ڈوبتی چلی گئی اور جس قوم نے علم کا حصول اور سائنسی ترقی کو اپنے لئے لازم قرار دے
لیا وہ بلند اور سرفراز ہو گئی۔
یہ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے……جو قوم
اپنی حالت نہیں بدلتی اللہ تعالیٰ اس کی حالت تبدیل نہیں کرتا!……
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔