Topics

مئی2000؁ء۔سونا اور چاندی جمع کرنا

’’جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اس کو خدا کے رستے میں خرچ نہیں کرتے ان کو عذاب الیم کی خبر سنا دو۔‘‘ (سورہ توبہ)

                ’’ہلاکت ہے ایسے شخص کے لئے جو پسِ پشت عیب نکالنے والا اور طعنہ دینے والا ہے۔ جو مال جمع کرتا ہے اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ اس کے پاس رہے گا۔ لرگز نہیں۔ (وہ) اسے پھینکتا ہے حطمہ میں اور تم کیا سمجھے کہ حطمہ کیا ہے۔ وہ خدا کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جو دلوں پر جا لپٹتی ہے۔ وہ اس آگ کے لمبے لمبے ستونوں میں بند کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘  (سورہ الھمزہ)

                ہر زمانے میں عقل مندوں نے ہوسِ زر کی مخالفت کی ہے۔ قرآن نے اسے ’’حطمہ‘‘ کہا ہے جس کی آگ ستون کی مانند دل پر چڑھ جاتی ہے اور آدمی کو بھسم کر ڈالتی ہے۔ جو دولت حطمہ نہیں ہے وہ روشن سورج، تاروں بھری رات، چاند کی ٹھنڈک، عطر بیز ہوائیں اور پرسکون دل ہے۔ ایسے ہی صاحب دل لوگ جن کو اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے اور ان کی تخلیق سوچ اللہ کی سوچ ہوتی ہے انہیں سب میں اللہ کا نور نظر آتاہے۔ ان کی زندگی ایسے روشن اور ایسے پاکیزہ خیالات کا مرقع ہے جن میں کوئی کثافت نہیں ہوتی۔ لالچ اور گمراہی کے عقوبت خانوں کے دروازے ان کے اوپر بند ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی میں ایسی حلاوت ہوتی ہے جیسی حلاوت شیر خوار بچے کو ماں کی گود میں ملتی ہے۔

 

نورِ نبوت

                رسول اللہﷺ نے فرمایا:

                ’’بیشک بدترین شخص وہ ہے جسے لوگ اس لئے چھوڑ دیں کہ اس کی بری باتوں سے بچ سکیں۔‘‘

                ایک مرتبہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:

                ’’مومن کے لئے ہرگز یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ہر وقت لعن طعن کرتا رہے اور نہ یہ کہ فحش کلامی اور بدزبانی کرتا رہے۔‘‘

                نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

                ’’اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔‘‘

                لوگوں نے حیرت سے پوچھا۔’’حضورﷺ مظلوم کی مدد تو سمجھ میں آتی ہے ظالم کی مدد کرنے سے کیا مراد ہے؟‘‘

                آپﷺ نے فرمایا:

                ’’اگر وہ ظالم ہو تو اسے ظلم سے روک دو یہی اس کی مدد ہے۔‘‘

                برتی باتوں اور گالم گلوچ سے زبان گندی مت کیجئے، چغلی نہ کھایئے۔ چغلی کرنا ایسا ہے کہ جیسے کوئی بھائی اپنے بھائی کا گوشت کھاتا ہو۔ دوسروں کی نقلیں نہ اتاریئے۔ اس عمل سے دماغ میں کثافت اور تاریکی پیدا ہوتی ہے۔ شکایتیں نہ کیجئے کہ شکایت محبت کی قینچی ہے۔ کسی کی ہنسی نہ اڑایئے کہ اس سے آدمی احساس برتری میں مبتلا ہو جاتا ہے اور احساس برتری آدمی کے لئے ایسی ہلاکت ہے جس ہلاکت میں ابلیس مبتلا ہے۔ اپنی بڑائی نہ جتایئے۔ اس عمل سے اچھے لوگ آپ سے دور ہو جائیں گے۔ خوشامدی اور چاپلوسی کرنے والے منافق آپ کا گھیرائو کریں گے اور ایک روز آپ عرش سے فرش پر گر جائیں گے۔ فقرے نہ کسئے، کسی پر طنز نہ کیجئے، بات بات پر قسم نہ کھایئے۔ یہ عمل آپ کے کردار کو گہنا دے گا اور آپ لوگوں کی محبت سے محروم ہو جائیں گے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔