Topics

نومبر1995؁ء-دین کا نصب العین

ان الدین عنداللہ الاسلام اور خدا کے نزدیک دین تو بس اسلام ہے۔ اسلام کی تعلیمات حاصل کر کے اپنے اندر بصیرت پیدا کیجئے۔ یقین رکھئے خدا کے نزدیک دین سلامتی اور راست بازی کا دین ہے۔ دین حق اسلام کو چھوڑ کر جو طریقہ بندگی بھی اختیار کیا جائے گا خدا کے ہاں اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ اللہ رب العزت کے یہاں وہی دین صحیح دین ہے جو قرآن میں بالوضاحت بیان کر دیا گیا ہے اور جس کی عملی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مبارک زندگی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا گیا ہے کہ لوگوں کو صاف صاف بتا دیجئے کہ میں نے جو راہ اپنائی ہے، سوچ سمجھ کر پوری بصیرت کے ساتھ اپنائی ہے۔

                ’’اے رسول! (صلی اللہ علیہ و سلم) آپ ان سے صاف صاف کہہ دیجئے کہ میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اور میرے پیچھے چلنے والے پوری بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور خدا ہر عیب سے پاک ہے اور میرا ان سے کوئی واسطہ نہیں جو خدا کے ساتھ شریک کر رہے ہیں۔‘‘ (سورہ یوسف)

                دین اسلام کے نصب العین کی عظمت اور اہمیت کو ہمیشہ پیش نظر رکھ کر اس کے اصولوں پر قائم رہئے کہ یہی وہ عظیم کام ہے جس کے لئے خدا کی طرف سے ہمیشہ انبیاء آتے رہے ہیں۔ یہی وہ عطا ہے جو دونوں جہاں کی عظمت و سربلندی کا سرمایہ ہے۔

                خدا جس شخص کو خیر سے نوازتا ہے اسے اپنے دین کا صحیح فہم اور گہری سوجھ بوجھ عطا فرماتا ہے۔ بلاشبہ دین کا صحیح ادراک اور دین کے اندر مخفی و ظاہر حکمت تمام بھلائیوں، دانائیوں اور کامرانیوں کا سرچشمہ ہے۔ اس سعادت سے محروم بندہ کی زندگی میں توازن اور یکسانیت کا فقدان ہوتا ہے۔ ایسا بندہ زندگی کے ہر میدان اور زندگی کے ہر عمل میں عدم توازن کا شکار ہوتا ہے۔

                یاد رکھئے! جو لوگ اپنی تربیت و اصلاح سے غافل ہو کر دوسروں کی اصلاح و تربیت کی بات کرتے ہیں وہ خسر الدنیا والآخرۃ کے مصداق ہمیشہ تہی دامن رہتے ہیں۔ ان کی مثال ایسی ہے کہ اپنے جلتے ہوئے گھر سے بے فکر ہیں اور پانی کی بالٹیاں لئے ہوئے اس تلاش میں سرگرداں ہیں کہ کوئی جلتا ہوا گھر انہیں مل جائے اور وہ اس آگ پر پانی کی بالٹیاں انڈیل دیں۔

                جب تک آپ خود کو صراط مستقیم پر گامزن نہیں کریں گے آپ دوسروں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔ پہلے خود کو اسلام میں پورا پورا داخل کیجئے۔ جو کچھ دنیا کے سامنے پیش کریں، پہلے خود اس کی خوبصورت تصویر بن جایئے۔ جو پیغام دینا ہو پہلے اپنی ذات کو بتایئے۔ دوسروں کو نصیحت کرنے اور دعوت دینے سے پہلے خود اس کی عملی تفسیر بن جایئے۔ آپ جو دوسروں سے چاہتے ہیں پہلے خود کر کے دکھایئے۔ دین حق کے دائمی معجزہ کا امتیاز یہ ہے کہ وہ خود اپنی دعوت کا سچا نمونہ ہوتا ہے جو کچھ وہ کہتا ہے عمل اور کردار اس کا شاہد و مشہود ہوتا ہے۔ جن اعمال و افعال میں وہ نوع انسانی کی بھلائی دیکھتا ہے خود اس کا حریص ہوتا ہے۔

                زبان و قلم، انفرادی زندگی، خانگی تعلقات، ازدواجی حالات، سماجی معاملات اور اپنی روحانی واردات و کیفیات سے ایسا ماحول تشکیل دیجئے کہ جو لوگوں کے لئے مشعل راہ ہو اور سکون نا آشنا لوگ اس طرز زندگی میں جوق در جوق شامل ہوں۔ پاکیزہ کردار، ذہنی سکون اور روحانی قدروں سے اچھا سماج تشکیل پاتا ہے۔ متوازن قدروں سے تشکیل شدہ نظام کی بنیاد عدل و انصاف پر ہوتی ہے تو ایسی تہذیب وجود میں آ جاتی ہے جس تہذیب پر قائم لوگ فرشتوں کے مسجود ہوتے ہیں اور وہ فی الارض خلیفہ کی حیثیت سے کائناتی سلطنتوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔