Topics
اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتی تو
سخت کلامی کے ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو۔ ایسا کرنے سے تم دیکھو گے کہ جس
میں اور تم میں دشمنی تھی وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے اور یہ بات ان لوگوں کو حاصل ہوتی
ہے جو برداشت کرنے والے ہیں اور ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے صاحب نصیب ہیں اور اگر
تمہیں شیطان کی جانب سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔ بیشک وہ سنتا
جانتا ہے۔ (سورہ حم السجدہ ۳۳۔۳۶)
مومنو!
کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے ممکن ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں
عورتوں سے تمسخر کریں ممکن ہے کہ وہ ان سے اچھی ہوں۔ اور اپنے مومن بھائی کو عیب نہ
لگائو اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو۔ ایمان لانے کے بعد برا نام رکھنا گناہ ہے
اور جو توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں۔ اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض
گمان گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔
کیا تم ہی میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟
اس سے تم ضرور نفرت کرو گے اور خدا کا ڈر رکھو۔ بے شک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان
ہے۔ (سورہ الحجرات۔ آیت۱۱۔۱۲)
اور
اگر معاف کر دو اور درگزر کرو اور بخش دو تو خدا بھی بخشنے والا ہے۔ (سورہ التغابن۔
آیت ۱۴)
لوگو!
تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آتے ہیں۔ تمہاری تکلیف ان کو گراں معلوم ہوتی
ہے اور تمہاری بھلائی کے بہت خواہشمند ہیں اور مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والے اور
مہربان ہیں۔ پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں اور نہ مانیں تو کہہ دو کہ خدا مجھے کفالت کرتا
ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی پر میرا بھروسہ ہے اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
(سورہ التوبہ۔ آیت ۱۲۸۔۱۲۹)
اور
اگر تمہارا پروردگار چاہتا ہے تو جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ایمان لے آئے تو
کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاہتے ہو جو کہ وہ مومن ہو جائیں۔ (سورہ یونس۔ آیت ۹۹)
جن
لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے
اور کہیں گے کہ نہ خوف کرو اور غمناک ہو اور بہشت کی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے
خوشی منائو۔ ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست تھے اور آخرت میں بھی تمہارے رفیق
ہیں اور وہاں جس نعمت کو تمہارا جی چاہے گا تم کو ملے گی اور جو چیز طلب کرو گے تمہارے
لئے موجود ہو گی۔ یہ بخشنے والے مہربان کی طرف سے مہمانی ہے۔ (سورہ حم السجدہ، آیت۳۵۔۳۶)
اور
جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہو گا تو اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا
اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہو گا۔ (سورہ آل عمران۔ آیت ۸۵)
بھلا
جس شخص کا سینہ خدا نے اسلام کیلئے کھول دیا ہو وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر
ہو تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہو سکتا ہے۔ پس ان پر افسوس ہے جن کے دل خدا کی یاد
سے سخت ہو رہے ہیں اور یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔ (سورہ الزمر۔ آیت ۲۲)
اے
پروردگار! جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا کر
دیجیو اور ہمیں اپنے ہاں سے نعمت عطا فرما تو بڑا عطا فرمانے والا ہے۔ (سورہ آل عمران۔
آیت ۷۸)
کیونکہ
اے خدا اے بادشاہی کے مالک تو جس کو چاہے بادشاہی بخشے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین
لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے اور ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ
ہے اور بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ تو ہی رات کو دن اور تو ہی دن کو رات میں داخل
کرتا ہے تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے
اور تو ہی جس کو چاہتا ہے بے شمار رزق بخشتا ہے۔ (سورہ آل عمران آیت ۲۶۔۲۷)
وہی
آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے اولاد کہاں سے ہو جبکہ اس کی بیوی ہی
نہیں اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور ہر فرد سے باخبر ہے۔ یہی اوصاف رکھنے والا
خدا تمہارا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا
ہے تو اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر فرد کا نگہبان ہے۔ وہ ایسا ہے کہ نگاہیں اس کا ادراک
نہیں کر سکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کر سکتا ہے اور وہ بھید جاننے والا خبردار ہے۔
(سورہ الانعام، آیت ۱۰۱۔۱۵۳)
کہہ
دو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کیلئے سیاہی ہو تو قبل اس کے کہ میرے
پروردگار کی باتیں تمام ہوں اور سمندر ختم ہو جائیں گے اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی
مدد کو لائیں۔ (سورہ الکہف۔ آیت۱۰۹)
خدا
آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے جس میں
چراغ ہے اور چراغ ایک قندیل میں ہے اور قندیل گویا موتی کا سا چمکتا ہوا تارا ہے اس
میں ایک مبارک درخت کا پھل جلایا جاتا ہے یعنی زیتون کہ نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب
کی طرف۔ اس کا تیل خواہ آگ اسے نہ بھی چھوئے جلنے کو تیار ہے۔ روشنی پر روشنی ہو رہی
ہے۔ خدا ایسے نور سے جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے اور خدا جو مثالیں بیان فرماتا
ہے تو لوگوں کے سمجھانے کیلئے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے۔ (سورہ النور۔ آیت ۳۵)
اور
ہم نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کیلئے اس کو سجا دیا اور ہر شیطان راندہ
درگاہ ہے اسے محفوظ کر دیا۔ ہاں اگر کوئی چوری سے سننا چاہے تو چمکتا ہوا انگارا اس
کے پیچھے لپکتا ہے۔ (سورہ الحجرات، آیت۱۶تا۱۸)
ساتوں
آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتے ہیں اور مخلوقات میں سے
کوئی چیز نہیں مگر اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں
سمجھتے بے شک وہ بردبار اور غفار ہے۔
(سورہ
بنی اسرائیل۔ آیت۴۴)
پھر
جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہو جائے گا تو وہ کیسا ہولناک دن ہو گا۔
(سورہ
الرحمان۔ آیت۳۷)
اس
نے آسمان اوپر تلے بنائے۔ کیا تو خدائے رحمان کی آفرینش میں کچھ نقصان دیکھتا ہے،
ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھ بھلا تجھ کو آسمان میں کوئی شگاف نظر آتا ہے، پھر دوبارہ
سر بالا نظر کر تو نظر ہر بار تیرے پاس ناکام اور تھک کر لوٹ آئے گی۔ اور ہم نے قریب
کے آسمان کو تاروں کے چراغوں سے زینت دی اور ان کو شیطان کے مارنے کا آلہ بنایا اور
ان کیلئے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (سورہ الملک۔ آیت ۳تا۵)
کیا
تم خیال کرتے ہو کہ غار اور لوح والے ہماری نشانیوں میں سے عجیب تھے؟ جب وہ جوان نماز
میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما اور
ہمارے کام میں درستی کے سامان مہیا کر۔ تو ہم نے نماز میں کئی سال تک اس کے کانوں پر
نیند کا پردہ ڈالا یعنی انہیں سلائے رکھا۔ پھر جب ان کو جگا اٹھایا تا کہ معلوم کریں
کہ جتنی مدت وہ نماز میں رہے دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کس کو خوب یاد ہے ہم
ان کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان
لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھی۔ اور ان کے دلوں کو مربوط یعنی مضبوط
کر دیا۔ جب وہ اٹھ کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک
ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو معبود سمجھ کر نہ پکاریں گے۔ اگر ایسا کیا تو اس وقت ہم نے
بعید از عقل بات کہی۔ اب ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔
بھلا یہ ان کے خدا ہونے پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے۔ تو اس سے زیادہ کون ظالم
ہے جو خدا پر جھوٹ اخترا کرے اور جب تم نے ان مشرکوں سے اور جن کو یہ خدا کے سوا عبادت
کرتے ہیں ان سے کنارہ کر لیا تو غار میں چل رہو۔ تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت
وسیع کر دے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی کے سامان مہیا کرے گا۔ اور جب سورج نکلے
تو تم دیکھو کہ دھویان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں
طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں ہی تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں جس کو
خدا ہدایت دے وہ ہدایت یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لئے کوئی درست راہ بتانے
والا نہ پائو گے۔ اور تم ان کو خیال کرو گے کہ جاگ رہے ہیں، حالانکہ وہ سوتے ہیں اور
ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے
ہوئے تھا۔ اگر تم جھانک کر دیکھتے تو پیچھے پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آجاتے
اور اسی طرح ہم نے ان کو اٹھایا تا کہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ ایک کہنے
والے نے کہا کہ تم یہاں کتنی مدت رہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں
نے کہا جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے
کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کونسا ہے یا اس میں سے کھانا
لے آئے اور آہستہ آہستہ آئے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے۔ اگر وہ تم پر دسترس
پا لیں گے تو تمہیں سنگسار کر دینگے یا پھر اپنے مذہب میں داخل کر لیں گے اور اس وقت
تم کبھی فلاح نہیں پائو گے اور اسی طرح ہم نے ان لوگوں کو ان کے حال سے خبردار کر دیا
ہے تا کہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اس
میں کوئی شک نہیں اس وقت لوگ ان کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان کے
غار پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان کے حال سے خوب واقف ہے جو لوگ ان کے معاملے
میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان کے غار پر مسجد بنائیں گے۔ بعض لوگ اٹکل پچو
کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور بعض کہیں گے کہ وہ پانچ تھے چھٹا
ان کا کتا تھا اور بعض کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا کہہ دو کہ
میرا پروردگار ہی ان کے شمار سے خوب واقف ہے۔ ان کو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ
جانتے ہیں۔ تو تم ان کے معاملے میں گفتگو نہ کرنا مگر سرسری سی گفتگو اور ان کے بارے
میں ان سے کسی سے دریافت ہی کرنا۔ اور کسی کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کروں گا مگر
انشاء اللہ کہہ کر یعنی خدا چاہے تو کروں گا اور جب خدا کا نام لینا بھول جائو تو یاد
آنے پر لے لو اور کہہ دو کہ امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت
کی باتیں بتائے اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے۔ کہہ دو کہ جتنی
مدت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں معلوم
ہیں۔ وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے اس کے سوا ان کا کوئی کارساز
نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے۔ (سورہ الکہف۔ آیت ۹تا۲۶)
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔