Topics
قرآن حکیم میں اللہ
تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
’’اور جب وہ لوگ جو ہماری آیتوں پر
ایمان رکھتے ہیں آپ کے پاس آئیں تو آپ فرما دیں تم پر سلام ہو‘‘۔ (سورۂ انعام)
’’اور جب تم کو کوئی سلام کرے تو تم
اس سلام سے بہتر الفاظ میں سلام کرو‘‘۔ (سورۂ
النسائ)
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’جب تم اپنے گھروں میں جائو تو اپنے
لوگوں کو سلام کر لیا کرو، دعا کے طور پر جو خدا کی طرف سے مقرر ہے اور برکت والی عمدہ
چیز ہے‘‘۔ (سورۂ نور)
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ مجھے حضور نبی
کریم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے تاکید فرمائی کہ ’’پیارے بیٹے! جب تم اپنے گھر
میں داخل ہوا کرو تو پہلے گھر والوں کو سلام کیا کرو۔ یہ تمہارے گھر والوں کے لئے خیر
و برکت کی بات ہے‘‘۔
حضرت اسماء انصاریہؓ یہ فرماتی ہیں
’’میں اپنی سہیلیوں میں بیٹھی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تشریف لائے،
آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے ہم لوگوں کو سلام کیا‘‘۔
ہمارے آقا، اللہ کے محبوب حضرت محمد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم کا ارشاد ہے:؎
’’میں تمہیں ایسی تدبیر بتاتا ہوں کہ
جس کو اختیار کرنے سے تمہارے مابین دوستی اور محبت بڑھ جائے گی۔ آپس میں کثرت سے ایک
دوسرے کو سلام کیا کرو‘‘……رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے یہ بھی فرمایا:
’’سلام کو خوب پھیلائو۔ خدا تم کو سلامت
رکھے گا۔ ہر مسلمان کے اوپر دوسرے مسلمان کا یہ حق ہے کہ وہ جب بھی اپنے بھائی سے ملے
اُسے سلام کرے‘‘۔
وہ آدمی خدا سے زیادہ قریب ہے جو سلام
کرنے میں پہل کرتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سلام میں سبقت فرماتے تھے۔ راستہ
چلتے میں مرد، عورتیں، بچے جو سامنے سے آتے اُن کو بلا تخصیص سلام کرتے تھے۔ ایک دفعہ
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم راستے سے گزر رہے تھے کہ ایک مقام پر مسلمان، منافق اور
کافر سب یکجا تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم جب ان کے قریب سے گزرے تو آپ صلی اللہ
علیہ و سلم نے سبقت فرماتے ہوئے ان سب کو سلام کیا۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ
و سلم نے ارشاد فرمایا:
’’کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ
وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ تک قطع تعلق کئے رہے کہ جب ملے تو ایک اِدھر
کترا جائے اور دوسرا اُدھر……ان میں افضل وہ ہے جو سلام میں پہل کرے‘‘۔
السلام علیکم ہمیشہ زبان سے کہئے اور
ذرا اونچی آواز میں سلام کیجئے تا کہ وہ شخص سُن سکے جس کو آپ سلام کر رہے ہیں۔ البتہ
اگر کہیں زبان سے السلام علیکم کہنے کے ساتھ ساتھ یا سر سے اشارہ کرنے کی ضرورت ہو
تو کوئی مذائقہ نہیں۔ مثلاً آپ جس کو سلام کر رہے ہیں وہ دُور ہے اور آپ کے ذہن میں
یہ بات ہے کہ آپ کی آواز وہاں تک نہیں پہنچ سکے گی یا کوئی بہرا ہے اور آپ کی آواز
نہیں سن سکتا تو ایسی صورتحال میں سلام کے ساتھ ہاتھ یا سر سے اشارہ بھی کیجئے……
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔