Topics

مارچ2001؁۔مخلص شوہر

’’اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہارے نفسوں سے تمہاری بیویاں پیدا کیں تا کہ تم اس سے سکون پائو اور اس نے تمہارے مابین شفقت و رحمت پیدا کر دی۔ بلاشبہ اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں‘‘۔  (سورہ الروم)

              ’’وہ (عورتیں) تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔‘‘  (سورہ البقرہ)

              اپنے گھر والوں کو اسلامی اخلاق سے آراستہ کریں اور ان کی صحیح تربیت کے لئے ہر ممکن کوشش کریں تا کہ آپ کا گھرانہ معاشرے کے لئے اعلیٰ نمونہ بن جائے۔ شوہروں کو چاہئے کہ وہ بیویوں پر ناجائز تصرف نہ کریں۔ ان پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ پوری فراخ دلی کے ساتھ رفیقہ حیات کی ضروریات پوری کریں۔ اپنی بیویوں کو تنگ نہ کریں۔ اس حق کو خوش دلی کے ساتھ پورا کرنے کے لئے جدوجہد اور دھوڑ دھوپ کرنا انتہائی پاکیزہ عمل ہے۔ اس عمل کو انجام دینے سے نہ صرف یہ کہ دنیا میں ازدواجی خوشی کی نعمت ملتی ہے بلکہ اچھا اور مخلص شوہر آخرت میں بھی اجر و انعام کا مستحق بنتا ہے۔

              بیوی کی اہمیت و عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ احسن الخالقین کی ایسی صفت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے تخلیقِ آدمیت اور اس کی نشوونما کا مظہر بنایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ عورتوں کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی گزارو۔

              خوش خلقی اور نرم مزاجی کو پرکھنے کا اصل میدان گھریلو زندگی ہے۔ بردباری، تحمل اور حکمت کی روش یہ ہے کہ آدمی درگزر سے کام لے اور اپنی بیوی کے ساتھ خوش دلی سے نباہ کرے۔ ہو سکتا ہے اللہ اس عورت کے ذریعے مرد کو ایسی بھلائیوں سے نواز دے جن تک مرد کی پہنچ نہ ہو۔ دیندار عورت اپنے ایمان، مسرت اور اخلاق کے باعث پورے خاندان کے لئے رحمت بن جاتی ہے۔ خاوند کو جنت سے قریب کر دیتی ہے۔ عورت کے کسی ظاہری عیب کو دیکھ کر بے صبری سے ازدواجی تعلق کو برباد نہ کیجئے بلکہ حکیمانہ طرز عمل سے آہستہ آہستہ گھر کی مکدر فضا کو زیادہ سے زیادہ خوشگوار بنایئے۔

              ایک مرتبہ حضرت عثمانؓ بن مظعون کی بیگم سے حضرت عائشہؓ کی ملاقات ہوئی تو آپؓ نے دیکھا کہ بیگم عثمانؓ نہایت سادہ کپڑوں میں ہیں اور کوئی بنائو سنگھار نہیں کیا ہے تو حضرت عائشہؓ کو بڑا تعجب ہوا اور ان سے پوچھا ’’بی بی! کیا عثمان کہیں سفر پر گئے ہوئے ہیں؟‘‘ حضرت عائشہؓ کے اس تعجب سے اندازہ ہوتا ہے کہ سہاگنوں کا اپنے شوہر کے لئے بنائو سنگھار کرنا کیسا پسندیدہ عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں نیک بیویاں اطاعت کرنی والی ہیں۔

              بیویوں پر نہایت خوش دلی کے ساتھ اپنے شوہروں کی اطاعت فرض ہے۔ اس اطاعت میں مسرت اور شادمانی کا پیغام چھپا ہوا ہے اس لئے کہ یہ خدا کا حکم ہے اور جو بیوی خدا کے حکم کی تعمیل کرتی ہے وہ اپنے خدا کو خوش کرتی ہے۔ خدا کی ہدایات کا تقاضہ یہی ہے اور ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنائے رکھنے کا ایک کامیاب فارمولا بھی ہے۔ عورتوں کو چاہئے کہ وہ دین کے احکام اور تہذیب سیکھیں۔ اسلامی اخلاق سے آراستہ ہوں۔ ہر ممکن کوشش کریں کہ ایک اچھی بیوی اور اچھی ماں ثابت ہوں۔

              خواتین کے لئے ضروری ہے کہ صفائی، سلیقہ اور آرائش و زیبائش کا پورا پورا اہتمام کریں۔ گھر کو صاف ستھرا رکھیں، گھر میں چیزوں کو سلیقے سے سجائیں اور سلیقے سے استعمال کریں۔ صاف ستھرا گھر، قرینے سے سجے ہوئے صاف ستھرے کمرے، پاک صاف باورچی خانہ، اُجلے کپڑوں میں ملبوس صاف ستھرے بچے، گھریلو کاموں میں سلیقہ، سگھڑ پن اور بنائو سنگھار کی ہوئی بیوی کی پاکیزہ مسکراہٹ سے نہ صرف گھریلو زندگی پیار و محبت اور خیر و برکت سے مالا مال ہوتی ہے بلکہ یہ خدا کو خوش کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔

              اعلیٰ اخلاق، ایثار، قربانی اور محبت سعید روح بیوی کی ایسی خصوصیات ہیں جس سے گھریلو زندگی جنت نظیر ہو جاتی ہے۔ شوہر اور گھر والے اس کی رفاقت میں سکون محسوس کرنے لگتے ہیں اور اس کی قسمت سے دنیا میں اللہ مرد کو رزق اور خوشحالی سے نوازتا ہے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔