Topics

مئی 2004؁-تعلیمات قرآن

قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اتباع کے بغیر زندگی کے نقشے کو صحیح ترتیب نہیں دیا جا سکتا۔ ہر مسلمان صحیح خطوط پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ مطالب اور مفہوم کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی میں سمولے……قرآن حکیم نے اطاعت اللہ کے لئے دو انداز اختیار کئے ہیں……کہیں خدا نے اپنی اطاعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کو بھی ضروری ٹھہرایا ہے اور کہیں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت و پیروی کا ہی ذکر کیا ہے……آیئے!……اُن کی آیات کا مطالعہ کریں جن کی رُو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور اللہ کی اطاعت ضروری ہے۔

              کہہ دو کہ خدا اور اس کے رسول کا حکم مانو، اگر نہ مانیں تو خدا بھی کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔  (آل عمران)

              مومنو! خدا اور اس کے رسولﷺ کی فرمانبرداری کرو اور اگر کسی بات میں اختلاف پیدا ہو تو اگر خدا اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور رسول اور اپنے اولی الامر کے حکم کی طرف رجوع کرو۔  (النسائ)

              اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اس سے روگردانی نہ کرو۔ (الانفال)

              یہ چند آیات ایسی ہیں جن میں اللہ ور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کو ایک ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول دونوں کی پیروی کو یکساں قرار دیا گیا ہے۔ یعنی جس طرح خالق کائنات اللہ کی اطاعت ضروری ہے بالکل اسی طرح اللہ کے فرستادہ بندے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت بھی ضروری ہے۔

              آیئے! اب ان آیات کا مطالعہ کرتے ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی اطاعت کو دین کی اساس اور بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

              ’’جو شخص رسول اللہﷺ کی پیروی کرے گا تو بے شک اس نے خدا کی پیروی کی‘‘۔  (النسائ)

              ’’لوگوں سے کہہ دیجئے اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ خدا تمہیں دوست رکھے گا۔ اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم والا ہے‘‘  (آل عمران)

              ’’تو جو لوگ آپ کی مخالفت کرتے ہیں، ان کو ڈرنا چاہئے کہ ایسا نہ ہو، ان پر کوئی آفت آ پڑے یا تکلیف والا عذاب نازل ہو‘‘۔  (النور)

              ’’آپ کے پروردگار کی قسم۔ یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں آپ کو منصف نہ بنائیں اور جو آپ فیصلہ کر دیں اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے تسلیم کر لیں۔ تب تک مومن نہیں ہوں گے‘‘۔  (النسائ)

              آیات مذکورہ سے جو نکات اور مفہوم واضح ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم امتی کے لئے اہم اساس ہے کہ اس سے انکار کفر کے برابر ہے۔ اللہ کے رسول کی اطاعت رحمت الٰہی کا ذریعہ ہے۔ کسی بھی مسئلہ میں اختلاف رائے کی صورت میں اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہی آخری فیصلہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ رسول اللہﷺ کی اطاعت، خدا وند قدوس کی اطاعت ہے۔ ایمان اس وقت تک تکمیل پذیر نہیں ہوتا جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے احکام و امر کو پورے اخلاص سے تسلیم نہ کیا جائے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔