Topics

مئی 2003؁-اتباع رسول

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

              ’’لوگوں سے کہہ دیجئے۔ اگر تم خدا سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، خدا تم سے محبت رکھے گا۔ اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے‘‘۔  (آل عمران۔ 30)

              قرآنی آیات کی روشنی میں جب ہم تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح سامنے آ جاتی ہے کہ رسول اللہﷺ کے اتباع کے بغیر زندگی کا نقشہ صحیح ترتیب نہیں دیا جا سکتا۔ ہر مسلمان صحیح خطوط پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا ہے جب وہ قرآن میں بیان کردہ مطالب اور مفاہیم کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ اللہ کے رسولﷺ کی اطاعت کو اپنی عملی زندگی میں سمو لے۔

              یہاں اتباع سنت سے مراد محض چند ظاہری اعمال کی پیروی نہیں۔ بعض لوگ چند آسان اور سرسری باتوں کو تمام سنت نبویﷺ میں محیط کر دینا چاہتے ہیں اور دنیا کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ گویا رسول اللہﷺ کی ساری خوبیوں کا خلاصہ یہی چند سنتیں ہیں۔ ظاہری اعمال اور سنتوں کے ساتھ ساتھ اس کی باطنی حقیقت بھی تلاش کیجئے۔

 

نورِ نبوت

              حدیث قُدسی ہے:

              ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں……’’میں چھپا ہوا خزانہ تھا پس میں نے محبت کے ساتھ مخلوق کو پیدا کیا تا کہ میں پہچانا جائوں‘‘۔

              آسمانی صحائف اور تمام الہامی کتابوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات محبت کے ساتھ پیدا کی۔ تخلیق کائنات کے فارمولوں پر تفکر کیا جائے تو زندگی کا ہر شعبہ محبت اور خلوص کا پیکر نظر آتا ہے۔

              اس حدیثِ قُدسی کے مطابق اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کا واحد ذریعہ محبت ہے۔ قرآن پاک کی تعلیمات اور حضور پاکﷺ کی زندگی نوعِ انسانی کے لئے مشعل راہ ہے۔ انبیاء کرام ؑ کا مشن یہ رہا ہے کہ وہ اللہ کی مخلوق کی ذہنی تربیت اس نہج پر کریں کہ ان کے اندر آپس میں بھائی چارہ ہو، ایثار ہو، خلوص ہو اور لوگ ایک دوسرے سے محبت کریں۔ جس معاشرے میں محبت کا پہلو نمایاں ہوتا ہے وہ معاشرہ ہمیشہ پُر سکون رہتا ہے۔ ایسا انسان جس کے اندر محبت کی لطیف لہریں دَور کرتی ہیں وہ مصائب و مشکلات اور پیچیدہ بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔