Topics

دسمبر1998؁ء۔روزہ ایسی عبادت

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا کوئی بدل نہیں ہے۔ روزے کے عظیم فوائد اور بے پایاں اثرات کو بیان کیا جائے تو اس کے لئے ہزاروں ورق بھی ناکافی ہوں گے۔ مختصر یہ کہ روزہ امراض جسمانی کا مکمل علاج ہے۔ روحانی قدروں میں اضافہ کرنے کا ایک موثر عمل ہے۔ برائیوں سے بچنے کے لئے ایک ایسی ڈھال ہے جس کا توڑ کوئی نہیں۔ روزے دار ایک مخصوص دروازے سے جنت میں داخل ہوں گے۔ قیامت کے دن روزہ اس بندہ کی سفارش کرے گا جس نے پورے ادب و احترام کے ساتھ روزہ کو خوش آمدید کہا تھا۔ روزہ رکھنے سے جسمانی کثافتیں دور ہو جاتی ہیں اور آدمی کے اندر لطیف روشنیوں کا بہائو تیز تر ہو جاتا ہے۔ روشنیوں کے تیز بہائو سے آدمی کے ذہن کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ اتنی بڑھ جاتی ہے کہ اس کے سامنے فرشتے آ جاتے ہیں اور وہ غیب کی دنیا میں اپنی روح کو سیر کرتے دیکھتا ہے۔

                روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو تمام انبیاء علیہم السلام کی امتوں پر فرض رہا ہے۔

                اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

                ’’ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم متقی اور پرہیز گار بن جائو۔‘‘

                یہی وہ باسعادت مہینہ ہے جس میں حضرت جبرئیل نبی مکرم، خاتم النبیینﷺ کو قرآن سناتے تھے اور رسول اللہﷺ سے قرآن سنتے تھے۔

                ہمارے آقاسرور کونین محمدمصطفیٰ احمد مجتبیٰﷺ کو قرآن پاک سے بہت شغف تھا۔ آپﷺ نہ صرف قرآن پاک کی تلاوت کرنا پسند فرماتے تھے بلکہ دوسروں سے بھی سُن کر خوش ہوتے تھے۔ حالت قیام میں بھی آپﷺ قرآنی آیات نہایت انہماک اور توجہ سے پڑھتے تھے اور ایک ایک حرف واضح ایک ایک آیت الگ ہوتی تھی۔ آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ:

                ’’اپنی آواز اور اپنے لہجے سے قرآن کو آراستہ کرو۔‘‘

                 رحمت اللعالمینﷺ نے یہ بشارت بھی دی ہے کہ:

                ’’قرآن پاک پڑھنے والوں سے قیامت کے روز کہا جائے گا ’جس ٹھہرائو اور خوش الحانی سے تم دنیا میں بنا سنوار کر قرآن پڑھا کرتے تھے اسی طرح قرآن کی تلاوت کرو اور ہر آیت کے صلے میں ایک درجہ بلند ہوتے جائو، تمہارا ٹھکانہ تمہاری تلاوت کی آخری آیت کے قریب ہے۔‘‘

                قرآن کریم تھوڑا تھوڑا روزانہ پڑھئے اور اس کے معانی اور حکمتوں میں غور کیجئے، نہ یہ کہ جلدی جلدی وافر حصہ تلاوت کر لیا جائے اور معانی میں غور و فکر نہ کیا جائے۔ قرآن پاک میں تسخیری علوم و فارمولوں کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ جتنی ذہنی توجہ اور اخلاص سے ہم اس کو تلاش کریں گے اتنا ہی ہم پر یہ منکشف ہوتا جائے گا۔ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ فرماتے تھے کہ ’’میں ’القارعہ‘ اور ’القدر‘ جیسی چھوٹی سورتوں کو معانی اور مفہوم کے اعتبار سے سوچ سمجھ کر پڑھنا اس سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں کہ ’البقرہ‘ اور ’آل عمران‘ جیسی بڑی بڑی سورتیں جلدی جلدی پڑھ جائوں اور کچھ نہ سمجھوں۔‘‘

                حضور سرور کائناﷺ بھی ایک مرتبہ ساری رات ایک ہی آیت تلاوت فرماتے رہے۔

                ’’اے خدا! اگر تُو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تُو ان کو بخش دے تو تُو انتہائی زبردست اور نہایت حکمت والا ہے۔‘‘

                آپ بھی قرآن ٹھہر ٹھہر کر اور سمجھ سمجھ کر پڑھئے۔ اس عمل سے خدا کے ساتھ بندہ کا تعلق مضبوط ہوتا ہے۔ دل کھول کر غریبوں، بیوائوں، یتیموں اور ناداروں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کیجئے۔ فیاضی اور سخاوت کے پیکر، اللہ کے رسولﷺ رمضان میں بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔

                آیئے! عہد کریں کہ ہم بھی رسول اللہﷺ کی عادت مبارکہ پر عمل کر کے اپنے غریب بھائیوں کی ہر طرح مدد کریں گے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔