Topics
اپنا رخ سب طرف سے پھیر کر خدا کی طرف کرو۔
یہ خدا کی وہ فطرت ہے جس پر خدا نے لوگوں کو پیدا کیا۔ خدا کی بنائی ہوئی فطرت میں
تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ یہ سیدھا راستہ اور ٹھیک دین ہے۔ لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔
(الروم۔ ۳۰)
’’کیا
آسمان اور زمین پیدا کرنے والے خدا پر ہی شک ہے۔‘‘ (ابراہیم۔۱۰)
’’کیا
وہ آپ ہی پیدا ہو گئے ہیں یا وہ ہی اپنے آپ کے خالق ہیں؟ کیا ان ہی نے آسمانوں اور
زمینوں کو پیدا کیا ہے؟ نہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ان کو یقین حاصل نہیں ہے۔‘‘
یہاں
پر قرآن مجید کی ایک عقلی دلیل پیش کرتا ہوں وہ یہ کہ عدم سے وجود میں کوئی چیز از
خود نہیں آ سکتی لیکن کوئی چیز کسی کے بن بنائے آپ سے آپ نہیں بن سکتی اور نہ ہی
کوئی مفعول اپنا فاعل آپ ہو سکتا ہے۔ (الطور۔
۳۵۔۳۶)
ترجمہ:
’’ہم عنقریب ان کو (اطراف) عالم میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی نشانیاں دکھائیں
گے۔ یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ وہ حق ہے یا یہ تم کو کافی نہیں کہ تمہارا
پروردگار ہر چیز سے باخبر ہے۔ دیکھو اپنے پروردگار
کے روبرو حاضر ہونے سے شک میں ہیں۔ سن رکھو کہ وہ ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔‘‘ (الزاریات: ۳۰۔۳۱)
ترجمہ:
’’سو کیسی بڑی شان ہے اللہ کی جو تمام صناعوں سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (المومنون۔ ۱۴)
ترجمہ:
’’جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں ان کیلئے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن
کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں، ان کشتیوں میں جو انسان کے نفع کی چیزیں لئے ہوئے
دریائوں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا
ہے پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہے اور اپنے اسی انتظام کی بدولت زمین میں
ہر قسم کی جاندار مخلوق پھیلاتا ہے، ہوائوں کی گردش میں اور ان میں جو آسمان اور زمین
کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں۔‘‘ (البقر(۔ ۱۶۴)
ترجمہ:
’’اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے سے ہر قسم کی نباتات (اگائی)
پھر اس سے ہرے بھرے کھیت اور درخت پیدا کئے۔ پھر ان سے تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالے
اور کھجور کے شگوفوں سے پھلوں کے گچھے کے گچھے پیدا کیے جو بوجھ کے مارے جھکے پڑتے
ہیں اور انگور، زیتون اور انار کے باغ لگائے جن سے پھل ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں
اور پھر ہر ایک کی خصوصیات جدا جدا بھی ہیں۔ درخت جب پھیلتے ہیں تو ان میں پھل آنے
اور پھر ان کے پکنے کی کیفیت ذرا غور سے دیکھو، ان چیزوں میں نشانیاں ہیں ان لوگوں
کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔‘‘ (الانعام۔ ۹۹)
ترجمہ:’’اس
کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر یکایک تم بشر ہو کہ (زمین
میں) پھیلتے چلے جا رہے ہو اور اس کی نشانیوں
میں ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تا کہ تم ان کے
پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی یقیناً اس میں بہت سی
نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر کرتے ہیں اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں
اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف ہے یقیناً اس میں
بہت سی نشانیاں ہیں دانشمند لوگوں کیلئے اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن
کو سونا اور تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان
لوگوں کیلئے جو (غور سے) سنتے ہیں اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی
کی چمک دکھاتا ہے، خوف کے ساتھ بھی اور طمع کے ساتھ بھی اور آسمان سے پانی برساتا
ہے پھر اس کے ذریعہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے یقیناً اس میں بہت سی
نشانیاں ہیں ان لوگوں کیلئے جو عقل سے کام لیتے ہیں اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے
کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔‘‘
(روم۔ ۲۰۔۲۵)
ترجمہ:
’’اس نے آسمانوں کو پیدا کیا بغیر ستونوں کے جو تم کو نظر آئیں اس نے زمین میں پہاڑ
جما دیئے تا کہ وہ تمہیں لے کر ڈھلک نہ جائے۔ اس نے ہر طرح کے جانور زمین میں پھیلا
دیئے اور آسمان سے پانی برسایا اور زمین میں قسم قسم کی عمدہ چیزیں اگا دیں۔‘‘ (لقمان۔۱۰)
ترجمہ:
’’جو چیز بھی اس نے بنائی خوب ہی بنائی اس نے انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی پھر
اس کی نسل ایک ایسے سَست سے چلائی جو حقیر پانی کی طرح کا ہے پھر اس نک و سک سے درست
کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی اور تم کو کان دیئے، آنکھیں دیں اور دل دیئے
اور تم لوگ کم ہی شکرگزار ہوتے ہو۔‘‘ (السجدہ۔ ۷۔۹)
ترجمہ:’’اور
تمہارے لئے مویشیوں میں بھی ایک سبق موجود ہے ان کے پیٹ سے گوبر اور خون کے درمیان
ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں یعنی خالص دودھ جو پینے والوں کے لئے نہایت خوشگوار ہے۔‘‘
المنل۔ ۶۶)
ترجمہ:
’’یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہو گا جس نے ہر چیز کو حکمت کے ساتھ استوار کیا۔
تم
رحمان کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربط نہ پائو گے، پھر پلٹ کر دیکھو کہیں تمہیں کوئی
خلل نظر آتا ہے؟ بار بار نگاہ دوڑائو تمہاری نگاہ تھک کر نامراد پلٹ آئے گی۔‘‘ (الملک:
۳۔۴)
ترجمہ:
’’اور خدا ہی کے پاس ہے آسمانوں اور زمینوں کی چھپی بات اور اس کی طرف ہر بات لوٹائی
جاتی ہے اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ کر۔‘‘ (ہود۔ ۱۲۳)
ترجمہ:’’اگر
زمین و آسمان میں خدائے واحد کے سوا چند اور خدا بھی ہوتے تو زمین و آسمان برباد
ہو جاتے تو پاک ہے عرش والا خدا ان باتوں سے جو مشرک کہتے ہیں۔‘‘ (انبیائ۔ ۲۲)
ترجمہ:
’’کہہ دیجئے اگر خدائے واحد کے ساتھ کچھ اور خدا ہوتے جیسا کہ مشرک کہتے ہیں تو ایسی
حالت میں وہ ضرور خدائے مالک عرش کی طرف (لڑنے بھڑنے کیلئے) راستہ نکالتے تو پاک اور
بلند ہے وہ خدا اس بات سے جو یہ کہتے ہیں، خدائے واحد کی پاکی اور بلندی ساتوں آسمانوں
اور زمین اور جو کچھ ان کے اندر ہے سب بیان کرتے ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں جو اس
کی تعریف کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو۔‘‘ (بنی اسرائیل: ۴۲۔۴۴)
ترجمہ:
’’خدا نے نہ تو اپنا کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہے۔ ایسا ہوتا
تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لے کر چل دیتا اور ایک دوسرے پر غالب آ جاتا یہ
لوگ جو کچھ خدا کے بارے میں بیان کرتے ہیں خدا اس سے پاک ہے۔‘‘ (المومنون۔ ۹۱)
ترجمہ:
’’اگر زمین و آسمان میں ایک اللہ کے سوا دوسرے خدا بھی ہوتے تو (زمین اور آسمان)
دونوں کا نظام بگڑ جاتا۔‘‘ (الانبیائ۔ ۲۲)
ترجمہ:
’’کوئی دوسرا خدا اس کے ساتھ نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی خلق کو لے کر الگ
ہو جاتا اور وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے۔ پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں
کھلے اور چھپے کا جاننے والا ہے، وہ بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ تجویز کر رہے ہیں۔‘‘
(المومنون۔۹۱)
ترجمہ:
’’وہی اول بھی ہے اور آخر بھی اور ظاہر بھی ہے اور مخفی بھی۔‘‘ (الحدید۔۳)
ترجمہ:’’کہو
وہ اللہ ہے یکتا، اللہ سب سے بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد
ہے اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے۔‘‘ (الاخلاص)
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔