Topics

جنوری 2004؁-ہر محلہ دراصل آزمائش ہے

ہم کوئی بھی کام کرتے ہیں تو اُس کی تکمیل تک پہنچنے کے لئے ہمیں مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ہر محلہ دراصل آزمائش ہے ہم آزمائش پر پورے اُترتے ہیں تو نتائج مثبت نکلتے ہیں اور اگر ہم آزمائش سے جی چراتے ہیں تو نتیجہ منفی نکلتا ہے۔

              کسی مشن کو کامیاب بنانے کے لئے آزمائشیں اور مشقتیں ضروری ہیں۔ جب تک آدمی آزمائش سے نہیں گزرتا مقصد کی تکمیل نہیں ہوتی۔ مقصد ہمہ گیر ہو یا اس کی حیثیت انفرادی ہو، آزمائش لازمی ہے۔

              جب سنگدل لوگ پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جانثار ساتھیوں پر بے پناہ ظلم و ستم کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے صحابہ کرامؓ کو حوصلہ دیتے ہوئے فرماتے تھے کہ:

              ’’تم سے پہلے ایسے لوگ گزرے ہیں کہ اُن میں سے بعض کے لئے گڑھا کھودا جاتا پھر اُس گڑھے میں کھڑا کیا جاتا پھر آرا لایا جاتا اور اس کے جسم کو چیرا جاتا یہاں تک کہ اس کے جسم کے دو ٹکڑے ہو جاتے پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتے اور بعض کے جسم میں لوہے کے کنگھے چبھوئے جاتے جو گوشت سے گزر کر ہڈیوں اور پٹھوں تک پہنچ جاتے مگر وہ خدا کا بندہ حق سے نہ پھرتا‘‘۔

              دین کی دعوت اور روحانی علوم کی اشاعت کے لئے تھوڑا کام کیجئے مگر مسلسل کیجئے۔ لوگوں کو روحانی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کی دعوت دیجئے اور اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات اور تکالیف اور آزمائشوں کا خندہ پیشانی سے استقبال کیجئے۔

              نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

              ’’بہترین عمل وہ ہے جو مسلسل کیا جائے چاہے وہ کتنا ہی تھوڑا ہو‘‘۔

              اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

              ’’جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں۔ ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھائیں گے۔ یقینا اللہ نیکوکاروں کا ساتھی ہے‘‘۔  (سورۂ عنکبوت۔69)

              اللہ تعالیٰ کے پیغام کو پہنچانے اور ہر قسم کی قربانی کے لئے اپنے اندر ہمت و عزم پیدا کر کے خدا کی راہ میں وقت اور پیسہ خرچ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ کے لئے صعوبتیں برداشت کرنا اور لوگوں تک اللہ اور اس کے رسولﷺ کا پیغام پہنچا دینا امت مسلمہ پر فرض ہے اور اُن نعمتوں کا شکر اہے جو ہمارے رب نے ہمیں عطا کی ہیں۔ جب بندہ غرض، طمع، حرص اور لالچ سے بے نیاز ہو کر اپنی تمام تر روحانی اور جسمانی صلاحیتوں کے ساتھ نوع انسانی کو صراطِ مستقیم کی دعوت دیتا ہے تو اُسے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں کا خصوصی تعاون حاصل ہوتا ہے۔

              آیئے! ہم عہد کریں کہ اللہ کے دوست، محبوب رب العالمین سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وارث، ابدال حق، حضور قلندر بابا اولیائؒ کے روحانی مشن کو ساری دنیا میں پھیلانے کے لئے ہر آزمائش پر پورے اتریں گے اور نہایت خندہ پیشانی، حسن اخلاق اور مدبرانہ حکمت سے لوگوں کو یہ باور کرائیں گے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا عرفان حاصل کرنے کے لئے خود اپنی روح کا عرفان ضروری ہے۔ روح کے عرفان کے بغیر سکون نہیں ملتا اور روح کے عرفان کے بغیر قوم اپنے اسلاف کے ورثے کو حاصل نہیں کر سکتی۔ بلاشبہ حضور قلندر بابا اولیائؒ کے اس مشن کے لئے تن من دھن سے کوشش کرنا ہمارا اعزاز ہے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔