Topics

جنوری 2003؁-سورہ فاتحہ

سورۂ فاتحہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

              ’’سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو عالمین کا رب ہے ‘‘۔

              رب کی تشریح یہ ہے کہ ایسی ہستی جو عالمین کو زندہ رکھنے کے لئے وسائل پیدا کرتی ہے۔

              ’’نہایت مہربان اور رحم کرنے والا‘‘۔

              مہربان اور رحم کرنے والا کا مطلب یہ ہے کہ وسائل کی تقسیم ایثار، محبت اور رحمت کے ساتھ کی جاتی ہے۔

              ’’یوم جزا کا مالک‘‘۔

              اس کا مفہوم یہ سامنے آتا ہے کہ وسائل کی تقسیم میں عدل و انصاف اور توازن برقرار رہتا ہے۔

              ربوبیت پر غور کیا جائے تو وسائل کی پیدائش سامنے آتی ہے کیونکہ ساری مخلوق وسائل کی محتاج ہے۔ وسائل سے مراد زمین، پانی، آسمان، بارش، ہوا، دھوپ، پھل، اناج، فضا، مختلف گیسز، معدنیات، جمادات اور نباتات ہیں۔

              اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے اس قدر نعمتیں فراہم کی ہیں  اس لئے کہ انسان اللہ کی نعمتوں کو استعمال کر کے شکر ادا کرے۔ اس عمل سے تو اس کے من کے اندر ایک ایسی شمع روشن ہو جاتی ہے جو راہِ حق کی جانب راہنمائی کرتی ہے۔ اللہ سے محبت اور تعلق میں اضافہ کرتی ہے۔ اس کے ذہن میں یہ بات نقش ہوتی ہے کہ یہ نعمت مجھے اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو استعمال کرتے ہیں اس کا فائدہ اُنہی کو پہنچتا ہے اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کو استعمال نہیں کرتے وہ محروم رہ جاتے ہیں۔ اس لئے اللہ کی نعمتوں کو خوش ہو کر استعمال کیجئے اور اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو استعمال کر کے اللہ کے شکر گزار بندے بن جایئے۔

              اللہ تعالیٰ یہ چاہتے ہیں کہ اس کے بندے اللہ کی نعمتوں کو خوش ہو کر استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ہی نعمتوں کے استعمال کے طریقے بھی بتائے ہیں۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ اللہ نے جو نعمت عطا کی ہے اس میں دوسروں کو بھی شریک کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

              ’’تم لوگ اس وقت تک نیکی حاصل نہیں کر سکو گے جب تک اس میں سے خرچ نہ کرو جو تمہیں بہت عزیز ہے‘‘۔  (سورۂ آل عمران۔ آیت 92)

              رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

              ’’مومن کی پہچان یہ ہے کہ جو اپنے لئے پسند کرتا ہے وہی اپنے بھائی کے لئے چاہتا ہے‘‘۔

              اگر ساری کائنات اور زمین کے اوپر آباد تمام انواع و مخلوقات پر غور و فکر کیا جائے تو یہ انکشاف ہوتا ہے کہ کائنات اللہ کا کنبہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کنبہ کا سربراہ ہے۔ ہر سربراہ یا باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی اولاد، پیار و محبت اور خلوص سے مل جل کر رہے۔ ایک دوسرے کے کام آئے اور ایک دوسرے کی حق تلفی نہ کرے۔

              دنیا میں جو کچھ بھی ہے وہ اللہ تعالیٰ کا پیداکردہ ہے۔ انسان اور انسان کی زندگی کی ضروریات کے لئے تمام وسائل اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے ہیں۔ سورج، چاند، زمین، پانی سب اللہ کا بنایا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ اتنے رحیم و کریم ہیں کہ اس نے مخلوقات کے لئے تمام وسائل مفت فراہم کر رکھے ہیں تا کہ ان کی حیات قائم و دائم رہے۔

              آپ خوش ہو کر اللہ کی نعمتوں کو استعمال کیجئے اور اپنے بھائی بہنوں کو بھی اپنے ساتھ شریک رکھنے کی کوشش کیجئے تا کہ اللہ سے آپ کا تعلق گہرا اور مستحکم ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ سے محبت کا جذبہ مزید پروان چڑھے جائے اور اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ طرز فکر حاصل ہو جائے۔

              ایسی رحیم اور کریم ہستی اللہ تعالیٰ سے دوری سوائے بدنصیبی اور بدبختی کے کچھ نہیں ہے۔ آدمی دنیاوی کاروبار میں تو مالک کی خوشامد کرتا ہے جہاں سے اسے محنت و مزدوری کے بعد معاوضہ ملتا ہے لیکن جس اللہ نے انسان کو خاص ضابطے اور ترتیب کے ساتھ تمام وسائل مفت عطا کئے ہیں اس کا شکریہ بھی ادا نہیں کرتا۔ کہیں اس کا تذکرہ بھی ہو تو محض زبانی کلامی ہوتا ہے۔

              اگر اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کیا جائے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کو مفت فراہم کی ہیں اور جن کی بنیاد پر انسان زندہ ہے اور آرام و آسائش سے زندگی بسر کر رہا ہے تو انسان کا ذہن ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے گا۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔