Topics

اگست1995؁ء۔اولاد کی تربیت

اخلاق خوش مزاجی اور دل کی نرمی کو پرکھنے کے لئے اصل مقام آپ کا گھر ہے جہاں آپ اپنی بیوی اور بچوں سے محبت بھی کرتے ہیں اور اصلاح و تربیت کے لئے اپنا اقتدار بھی چاہتے ہیں۔ گھر کی بے تکلف زندگی میں ہی طبیعت اور مزاج کا ہر رخ سامنے آتا ہے۔ صحیح معنوں میں وہی با اخلاق اور نرم خو ہے جو حفظ مراتب کے ساتھ اپنے گھر والوں سے خندہ پیشانی اور مہربانی سے پیش آئے۔

                حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں……

                ’’میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے یہاں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی اور میری سہیلیاں بھی میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے تو سب چھپ جاتیں۔ آپﷺ ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایک ایک کو میرے پاس بھیجتے تا کہ وہ میرے ساتھ کھیلیں۔‘‘

                مرد کے اوپر فررض ہے بچوں اور بیوی کی تمام ضروریات کو پورا کرے۔ عورت کے اوپر فرض ہے کہ وہ ازدواجی زندگی خوشگوار بنائے رکھے۔ دونوں کو چاہئے کہ اپنے قول و عمل اور انداز و اطوار سے ایک دوسرے کو خوش رکھنے کی کوشش کریں۔ کامیاب ازدواجی زندگی کا یہی راز ہے اور خدا کو خوش رکھنے کا ذریعہ بھی۔

                اللہ تعالیٰ آپ کو جو اولاد دیتا ہے اسے کبھی ضائع نہ کیجئے۔ پیدا ہونے سے پہلے یا پیدا ہونے کے بعد اولاد کو ضائع کرنا بدترین سنگ دلی، بھیانک ظلم، انتہائی بزدلی اور دونوں جہان کی تباہی ہے۔ ولادت کے وقت ولادت والی عورت کے پاس آیت الکرسی اور سورہ اعراف کی آیتیں ۵۴۔۵۵ پڑھیں اور سورہ فلق اور سورہ الناس پڑھ کر دم کریں۔ ولادت کے بعد بچے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہئے۔ اذان اور اقامت کے بعد کسی نیک مرد یا نیک عورت سے کھجور چبوا کر بچے کے تالو میں لگایئے اور بچے کے لئے خیر و برکت کی دعا کرایئے۔ بچوں کے نام ایسے رکھئے جن کے معانی اور مفہوم اچھے ہوں اور پھر ساتویں دن عقیقہ کیجئے۔

                بچوں کو ڈرایئے نہیں کیونکہ ابتدائی عمر میں دماغ میں چھپا ہوا ڈر ساری عمر ذہن سے چمٹا رہتا ہے اور خوف زدہ بچے زندگی میں کوئی بڑا کام سر انجام دینے کے قابل نہیں رہتے۔

                اولاد کو ہر وقت سخت و سست کہنا اور ہر وقت برا کہتے رہنا بھی غلط ہے۔ اس سے بچے کی صحیح پرورش نہیں ہوتی اور وہ ڈانٹ ڈپٹ کو روز کا معمول سمجھنے لگتا ہے۔ بچے نادان ہوتے ہیں۔ ان کی کوتاہیوں پر بیزار ہونے کے بجائے یہ سوچئے کہ آپ بھی ان ہی کی طرح بچے تھے اور آپ سے بے شمار کوتاہیاں سرزد ہوتی تھیں۔ نفرت کا اظہار کرنے کے بجائے حکمت، تحمل اور بردباری سے ان کو سمجھایئے۔ ان کو یہ تاثر دیجئے کہ آپ ان کے ہمدرد ہیں……ان کے سروں پر شفقت سے ہاتھ پھیریئے تا کہ ان کے اندر اطاعت اور فرماں برداری کے جذبات ابھر آئیں۔ 

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔