Topics

اکتوبر2000؁ء۔لاشعوری دنیا

’’وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تا کہ اس میں آرام کرو۔ اور دن کو روشن بنایا۔ جو لوگ سننے والے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں۔‘‘ (سورہ یونس)

                ’’اور وہی تو ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ اور نیند کو آرام بنایا اور دن کو اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ٹھہرایا۔‘‘ (سورہ فرقان)

                ’’اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن کو بنایا تا کہ تم اس میں آرام کرو اور اس کا فضل تلاش کرو اور شکر ادا کرو۔‘‘ (سورہ قصص)

                ’’اور نیند کو تمہارے لئے موجب آرام بنایا اور رات کو پردہ مقرر کیا اور دن کو معاش قرار دیا۔‘‘ (سورہ النسائ)

                انسانی زندگی کے دو رُخ ہیں۔ ایک بیداری اور دوسرا خواب۔ بیداری میں بھی اسے آرام و آسائش کے لئے وسائل کی ضرورت پیش آتی ہے اور سونے کی حالت میں بھی۔ سونے کی حالت بیداری کی مشقت و محنت کا ثمر ہے۔ آدمی جب تھک ہار کر اپنے اندر ضعف اور کمزوری محسوس کرتا ہے تو سونے کے بعد اس کی توانائیاں بحال ہو جاتی ہیں۔

                یہ ایک قدرتی عمل ہے کہ آدمی روحانی طور پر بیداری کی حالت سے نکل کر اس دنیا میں پہنچ جاتا ہے جہاں وہ پیدائش سے پہلے مقیم تھا۔ سونے کی حالت میں وہ غیب کی دنیا میں سفر کرتا ہے اور غیب کی دنیا میں نورانی لہروں کو اپنے اندر جذب کرتا ہے اور سو اٹھنے کے بعد ایک نیا جوش، نیا ولولہ اور نئی زندگی اپنے اندر موجود پاتا ہے۔

                شعوری زندگی میں دن بھر مصروف رہنے سے تھکان اور طبیعت میں اضمحلال پیدا ہونے لگتا ہے۔ لاشعوری دنیا سے رابطہ کے بعد تھکان اور اضمحلال ختم ہو کر آدمی کو نئی انرجی ملتی ہے۔ لاشعور سے انرجی حاصل کرنے کا قدرتی ذریعہ نیند ہے۔ پُرسکون نیند اپنی چادر میں تمام تر بے سکونی کو لے کر سکون کی چادر دراز کر دیتی ہے۔ یہ سکون اسے بیداری میں کام کرنے کی توانائی مہیا کرتا ہے۔

نورِ نبوت

                ہمارے آقا سرور کون و مکاںﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ بستر پر پہنچنے سے پہلے قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور پڑھو تا کہ غیب کی دنیا میں داخل ہونے سے پہلے بیداری میں ہی انوار کا نزول شروع ہو جائے۔

                نبی مکرمﷺ فرماتے ہیں:

                ’’جو شخص اپنے بستر پر آرام کرتے وقت اللہ کے کلام کی کوئی سورہ تلاوت کرتا ہے تو خدائے تعالیٰ بیدار ہونے تک ہر تکلیف دہ چیز سے اس کی حفاظت پر ایک فرشتہ مامور کرتا ہے۔‘‘

                ’’سونے کے وقت باوضو بستر پر آئو۔ نماز کی طرح وضو کرو۔ بستر کو کسی کپڑے سے تین مرتبہ جھاڑو۔‘‘

                سونے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیجئے جہاں تازہ ہوا اور آکسیجن وافر مقدار میں پہنچتی رہے۔ ایسے بند کمرے میں نہ سوئیں جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہو۔ منہ لپیٹ کر سونے سے صحت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ سوتے وقت چہرہ کھلا رکھئے تا کہ تازہ ہوا ملتی رہے۔

                سونے سے پہلے ڈرائونا، جرائم سے لبریز اور مخرب الاخلاق لٹریچر یا فلم دیکھنے سے گریز کیجئے کیونکہ اس کے منفی اثرات خواب میں منتقل ہو کر بے چینی پیدا کرتے ہیں اور ہم خواب سے پوری طرح انرجی حاصل نہیں کر پاتے۔ اسی لئے ہمارے پیارے نبیﷺ نے قرآن پاک کی غور و فکر کے ساتھ تلاوت کی تعلیم فرمائی ہے تا کہ غیب کی دنیا میں نورانی لہروں کو اپنے اندر جذب کریں۔

                سونے سے پہلے کھانے کے برتن ڈھک دیں یا دھلے ہوئے برتن الٹ کر رکھ دیں۔ حوائج ضروریہ سے فارغ ہو جائیں۔ بستر کو پہلے جھاڑ لیں تا کہ اس پر جو مٹی یا دھول جمع ہو گئی ہے وہ دور ہو جائے۔ سرشمال کی طرف ہو تو گہری نیند آتی ہے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔