Topics
’’اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے
ہیں جو اللہ اور یومِ آخر پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے
ہیں اور اللہ کے سوا کسی کی خشیت اختیار نہیں کرتے تو قریب ہے کہ یہی لوگ ہدایت والوں
میں ہوں۔‘‘ (سورہ توبہ)
’’ان گھروں میں جنہیں بلند کرنے کا اللہ
نے حکم دیا ہے اور ان میں اس کا نام لیا جاتا ہے، اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ان میں صبح
اور شام‘‘۔ (سورہ نور)
اللہ کی نظر میں روئے زمین کا سب سے
زیادہ بہتر حصہ وہ ہے جس پر مسجد کی تعمیر کی جائے۔ قیامت کے ہیبت ناک دن جب کہیں کوئی
سایہ نہیں ہو گا، خدا اپنے اس بندے کو اپنے عرش کے سائے میں رکھے گا جس نے کوئی مسجد
تعمیر کی ہے۔
مسجد کی حفاظت اور خدمت کیجئے اور اس
کو آباد رکھئے۔ مسجد کو کبھی بھی ضد اور اختلاف کی جگہ نہ بنایئے۔ رسول اللہﷺ کے دور
میں منافقین نے اپنی مسجد الگ بنا لی تھی جس کا مقصد مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا
کرنا تھا۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس تخریبی طرزِ عمل کی پُرزور مذمت فرمائی
ہے۔
’’اور جنہوں نے اس غرض سے مسجد بنائی
کہ مومنوں کو نقصان پہنچائیں اور کفر کریں اور تفرقہ کو فروغ دیں اور اللہ اور رسولؐ
سے لڑنے والے کو پناہ دیں اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو صرف بھلائی کا ارادہ
کیا تھا‘‘۔
(سورہ توبہ)
فرض نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کیجئے
کیونکہ مسجد ایک ایسا مرکز ہے جس کے گرد مومن کی پوری زندگی گھومتی ہے۔ مسجد میں سکون
سے بیٹھئے اور دنیا کی باتیں نہ کیجئے۔ مسجد میں اونچی آواز میں بات کرنا، شور مچانا،
ہنسی مذاق اڑانا، کاروباری زندگی کے متعلق باتیں کرنا، ایسی باتیں کرنا جن میں دنیاوی
آلائشیں شامل ہوں مسجدوں کی بے حرمتی ہے۔ مسجد ایک ایسا مقدس مقام ہے جہاں صرف خدا
کی عبادت کی جاتی ہے۔
جس طرح آدمی کا ہر دوسرے آدمی پر حق
ہے اسی طرح مسلمانوں پر مسجدوں کا حق ہے اور وہ حق یہ ہے کہ مسجد کا احترام کیا جائے
اور یہ کہ وہاں اپنے خالق اللہ کے سامنے بندہ سربسجود ہو۔ مسجد کا حق یہ ہے کہ آپ
اس میں نماز قائم کریں، اللہ کا ذکر کریں تا کہ آپ کو اطمینان قلب نصیب ہو۔ نہایت
ادب و احترام اور ترتیل کے ساتھ کلام پاک کی تلاوت کریں۔ ’’ایک دور آئے گا جب مسجدیں
آباد تو ہوں گی مگر بصیرت و ہدایت کے اعتبار سے ویران ہوں گی‘‘۔
خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنے گھروں کی
طرح مسجد کی زینت کا بھی خیال رکھیں۔ امکان بھر کوشش کریں کہ مسجد سے ان کا ذہنی تعلق
قائم رہے۔ ہوشیار بچوں کو ان کے بڑوں کے ساتھ مسجد میں بھیجیں تا کہ بچوں میں رسول
اللہﷺ کے حکم کے مطابق ایک اللہ کی بندگی اور اطاعت کا شوق پیدا ہو۔
نماز باجماعت میں صف بندی کا خاص خیال
رکھیں۔ صفیں سیدھی ہوں اور لوگوں کے درمیان خلاء نہ ہو اس سے اجتماعیت کا تاثر ابھرتا
ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’نماز میں صفوں
کو برابر کیا کرو کیونکہ صفوں کو سیدھا اور برابر کرنا بھی اقامت صلوٰۃ کا جزو ہے‘‘۔
نماز باجماعت میں امام کے لئے یہ بھی
ضروری ہے کہ قرأت کو غیر معمولی طول نہ دے کیونکہ بعض کمزور اور لاغر مقتدیوں کے لئے
یہ بارِ خاطر ہو سکتا ہے۔ ایک صاحب رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا یا رسول
اللہﷺ میں صرف فلاں شخص کی وجہ سے نماز فجر میں شریک نہیں ہوتا کیونکہ وہ بہت لمبی
نماز پڑھاتے ہیں۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ ن ے سخت انداز میں فرمایا’’تم میں سے بعض لوگ
نمازیوں کو دور بھگانے والے ہیں۔ تم میں سے جو کوئی بھی صلوٰۃ قائم کروائے اس کے لئے
لازم ہے کہ مختصر کرے کہ ان میں ضعیف کمزور بھی ہوتے ہیں، بوڑھے بھی اور ضروریات والے
بھی‘‘۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ
ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور
مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی
اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان
کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو
اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں
تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ
باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب
سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور
لازوال عیش ہے۔