Topics

اپریل2000؁ء۔اہل اللہ کی تاریخ

                بیشک اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کر دیا کرو اور جب آپس میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو۔ اللہ تمہیں بہت اچھی نصیحت کرتا ہے۔ بیشک اللہ سنتا اور دیکھتا ہے۔  (سورہ النسائ)

                اے اہل ایمان ایکد وسرے کا مال ناحق نہ کھائو۔ ہاں اگر آپس کی رضا مندی سے تجارت کا لین دین ہو اور اپنے نفسوں کو قتل نہ کرو۔ بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔ (سورہ النسائ)

                حقوق العباد یہ ہے کہ انسان اس بات کا یقین رکھے کہ ساری نوعیں اللہ تعالیٰ کا ایک کنبہ ہے اور میں خود اس کنبے کا ایک فرد ہوں۔ جس طرح کوئی انسان اپنی فلاح و بہبود اور اپنی آسائش کے لئے اصول وضع کرتا ہے اسی طرح ہر انسان پر یہ فرض عائد ہے کہ وہ اپنے بھائی کی آسائش و آرام کا بھی خیال رکھے۔

                انبیاء اور اہل اللہ کی تاریخ پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہ بات مظہر بن کر سامنے آتی ہے کہ تمام انبیائے کرامؑ اور تمام اہل اللہ نے مخلوق کی خدمت کو اپنا نصب العین قرار دیا ہے۔ اللہ کی مخلوق کی خدمت کا سچا اور مخلصانہ جذبہ انسان کے اندر محبت، اخوت اور مساوات کو جنم دیتا ہے۔

 

نورِ نبوت

                حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ خدا کے بندوں میں کچھ ایسے ہیں جو نبی اور شہید تو نہیں ہیں لیکن قیامت کے روز خدا ان کو ایسے مرتبوں پر سرفراز فرمائے گا کہ انبیاء اور شہداء بھی ان کے مرتبوں پر رشک کریں گے۔

                صحابہ نے پوچھا:

                ’’وہ کون خوش نصیب ہوں گے یا رسول اللہﷺ؟‘‘

                آپﷺ نے فرمایا:

                ’’یہ وہ لوگ ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے محض خدا کے لئے محبت کرتے تھے۔ نہ یہ آپس میں رشتہ دار تھے اور نہ ان کے درمیان کوئی لین دین تھا۔ خدا کی قسم! قیامت کے روز ان کے چہرے نور سے جگمگا رہے ہوں گے۔ جب سارے لوگ خوف سے کانپ رہے ہوں گے تو انہیں کوئی خوف نہ ہو گا اور جب سارے لوگ غم میں مبتلا ہوں گے اس وقت انہیں قطعاً کوئی غم نہ ہو گا۔‘‘

                خدا کی راہ میں جو کچھ خرچ کریں بے غرض اور لاگ کے بغیر خرچ کریں۔ یہ آرزو ہرگز نہ رکھئے کہ جن لوگوں کی آپ نے اللہ کے لئے مدد کی ہے وہ آپ کے شکر گزار اور احسان مند ہوں۔ خدا کی راہ میں خرچ کرنا کوئی فخر و مباہات کی بات نہیں ہے یہ تو محض اللہ کا فضل ہے کہ اس نے آپ کو اس قابل بنا دیا کہ آپ کا ہاتھ اوپر ہے۔

Topics


نورنبوت نور الٰہی-V1

خواجہ شمس الدین عظیمی

زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہرا طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں، ان کا دل روتا رہتا ہے، ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے، وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔ جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس تجارت کو کبھی ذہنوں سے اوجھل نہ ہونے دیجئے جو درد ناک عذاب سے نجات دلانے والی ہے اور جس کا نفع فانی دولت نہیں بلکہ ہمیشہ کامرانی اور لازوال عیش ہے۔