Topics
میں نے پہلی اگست 1984ء کو مکان تبدیل کیا۔
مکان کرایہ کا تھا۔ کام سے فارغ ہو کر نہانے گئی۔ بس نہا کر نکلی تو سیدھے کندھے میں
شدت کے ساتھ درد اٹھا۔ وہ رات تھی اور آج کا دن ہے۔ بدن کے ہر جوڑ میں درد ہے۔ جب میرے
ہاں چوتھی بچی کی پیدائش ہونے والی تھی تو یہ درد ایک سال کے لئے ختم ہو گیا۔ پھر خود
بخود شروع ہو گیا۔ بڑے بڑے سرجن، ہڈیوں کے ڈاکٹر، حکیم اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر، روحانی
علاج غرض جگہ جگہ ٹھوکریں کھائیں۔ درد کی کوئی دوا ایسی نہیں جو نہیں کھائی ہو۔ عامل
حضرات میں ایسے لوگوں کے نام سر فہرست ہیں جو پاکستان میں نامی گرامی ہیں۔ کسی نے زعفران
منگوایا، کسی نے مشک کے نام پر پیسے لئے، کسی نے نذر نیاز کے لئے ساڑھے تین سو روپے
لئے۔ منجم حضرات سے بھی رجوع کیا مگر فائدہ نہیں ہوا۔ ایک صاحب نے دعائے شفا لکھ کر
دی۔ 41دن تک نہار منہ کچھ فرق پڑا لیکن اب پھر وہی اذیت ہے۔ ہاتھوں کی انگلیوں میں
اس قدر سوجن ہے کہ مٹھی بند نہیں کر سکتی ہوں۔ انگلیاں اکڑ جاتی ہیں تو چیخنے لگتی
ہوں۔ کندھے سے ہاتھ اوپر نہیں اٹھتا۔ لباس تبدیل کرنا اور بال درست کرنا بھی اذیت ناک
ہے۔ بیٹھ سکتی ہوں اور نہ زمین پر بیٹھ کر اٹھ سکتی ہوں۔ چلتی ہوں تو ٹانگیں لکڑیوں
کی طرح سیدھی رہتی ہیں۔ کہنیاں، ہتھیلیاں غرض تمام جوڑوں میں درد اور سوجن ہے۔ ضروریات
زندگی سے فارغ ہونا بھی ایک عذاب ہے۔ اب پھر ایک عامل کامل کے صاحب زادے کا علاج شروع
کیا ہے۔ اس تکلیف کو اب دس سال پورے ہو جائیں گے۔
جواب: بانوں کی چارپائی پر لیٹ کر اجوائن کی
دھونی لیں۔ بغیر بستر کے کھری چارپائی پر لیٹ جائیں توے میں کوئلے دہکا کر ان کے اوپر
اجوائن ڈال دیں۔ اجوائن کا دھواں اوپر اٹھے گا اور یہ دھواں بدن میں لگے گا۔ سیدھی
اور دائیں بائیں کروٹ بدل کر جسم کو دھواں دیں۔ کھانوں میں نمک چھوڑ دیں۔ 21روز تک
نمک، کھٹاس، برف کی چیزوں اور فریج میں رکھی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ میری دعا ہے
اللہ تعالیٰ آپ کو شفائے کلی دے۔ آمین۔