ضمیر کی بیماری
سوال: میں آپ کی توجہ اور مراقبہ میں دعا کی خواستگار ہوں۔
امید ہے آپ اس دکھی بیٹی کو مایوس نہیں کرینگے۔ میں ہر وقت بے چین و بے قرار رہتی ہوں۔
دل بھی خوفزدہ اور سہما سا رہتا ہے۔ اگر کوئی چیز زور سے حرکت کرے یا بجنے لگے مثلاً
باجا وغیرہ تو دل ڈوبنے لگتا ہے۔ ہر وقت رونے کو جی چاہتا ہے اس لئے اکثر رونی صورت
بنائے رکھتی ہوں یا خوب پھوٹ پھوٹ کر روتی ہوں۔ ایک ایک بات کا حد سے زیادہ احساس کرتی
ہوں اسی وجہ سے اندر ہی اندر جلتی اور کڑھتی رہتی ہوں۔ اکثر خود کو تنہا محسوس کرتی
ہوں۔ لگتا ہے کہ سب لوگ مجھے برا سمجھتے ہیں دل چاہتا ہے کہ الگ کمرہ میں پڑی رہوں۔
کسی محفل میں جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کوئی کچھ کہہ نہ دے یا مجھ پر تنقید نہ شروع
کر دے۔ اس بات کا مجھے گھر میں بھی شدت سے احساس رہتا ہے۔ کوئی آ جائے یا کہیں چلی
جاؤں تو کسی سے خود اعتمادی سے بات نہیں کر سکتی اور نہ چاہتے ہوئے بھی میرے رویے سے
سرد مہری جھلکتی ہے۔ صبح اٹھتی ہوں تو دل مردہ سا ہوتا ہے ذرا سا غصہ آ جائے تو ہاتھ
اور ٹانگیں شدید کپکپانے لگتی ہیں۔
جواب: آپ لوگوں کی کوتاہیوں پر نظر رکھتی ہیں
اور پھر ان کوتاہیوں کی وجہ سے آپ دوسروں کو برا سمجھتی ہیں۔ اس طرز عمل سے آپ کا ضمیر
بے چین رہتا ہے اور یہی سب تکلیفوں کا سبب ہے۔ کوشش کر کے یہ طرز عمل ختم کر دیا جائے
تو ساری تکلیفیں آہستہ آہستہ از خود ختم ہو جائیں گی۔ ہر نماز کے بعد ایک سو بار استغفار
پڑھا کریں اور تین وقت شہد کھائیں۔ شہد کے اوپر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر دم
کر لیا کریں۔