بچے چھپاتی پھرتی ہوں
سوال: میں ایک دکھی لڑکی ہوں۔ باپ کا سایہ تو بچپن میں
ہی سر سے اٹھ گیا تھا۔ شادی ہوئی تو خاوند کی بیماری کی وجہ سے پریشان رہنے لگی۔ خاوند
کو دورے پڑتے تھے کوئی کہتا تھا کہ مرگی ہے، کوئی کہتا تھا کہ کسی نے کچھ کیا ہوا ہے
، کوئی کہتا کہ سایہ ہے لیکن آج تک اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہو سکا تقریباً 16سال
سے گولیاں کھا رہے ہیں۔ میرے چار چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ خاوند کو غصہ بھی بہت آتا ہے۔
غصہ آتا ہے تو مرنے مارنے پر آ جاتے ہیں۔ ایک دفعہ تو بے ہوشی کا ٹیکہ لگوانا پڑا۔
مجھے اتنا کچھ کہہ دیتے ہیں کہ برداشت سے باہر ہے۔ ماں باپ بہن بھائی کسی کی نہیں سنتے
ہیں۔ ان کے سامنے اس طرح کھڑی رہتی ہوں جیسے کوئی بڑی سخت ڈیوٹی دے رہا ہو۔ بچوں کو
چھپاتی پھرتی ہوں۔ تین ماہ سے روحانی ڈائجسٹ پڑھ رہی ہوں۔ دل کو تسکین ہوتی ہے۔
جواب: نو انچ بارہ انچ سفید سادہ شیشے کے اوپر
پینٹر سے نیلے رنگ کاپینٹ کرا لیں۔ اس شیشے کو پانچ فٹ کے فاصلے سے اس طرح رکھ دیں
کہ اس کے اوپر آپ کے شوہر کی نظر پڑتی رہے۔ ان سے کہیں کہ وہ اس شیشہ کو ارادتاً دیکھا
کریں۔ رات کو جب گہری نیند سو جائیں ان کے سرہانے کھڑی ہو کر گیارہ مرتبہ کٓھٰیٰعٓصٓ (کاف‘ ھا‘ یا ‘ عین ‘ صاد) پڑھ دیا کریں اتنی آواز سے کہ نیند خراب نہ ہو۔ یہ دونوں
عمل تین ماہ تک کر لیں۔ اللہ تعالیٰ شفا عطا کریں گے۔