Topics
جواب: انسان کی یہ عادت ہے کہ وہ دوسروں سے
توقعات قائم کرتا ہے اور بعض اوقات ایسی امیدیں وابستہ کر لی جاتی ہیں جن کو پورا کرنا
ہر انسان کے بس میں نہیں ہوتا۔ جب توقعات پوری نہیں ہوتیں تو بار بار مایوسی ہوتی ہے
اور آدمی ڈپریشن کا مریض بن جاتا ہے۔ حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ بندے کو کسی ایسی ذات
سے توقعات قائم کرنی چاہئیں جس کے قبضہ قدرت میں یہ بات ہے کہ اس سے اگر روزانہ ایک
لاکھ خواہشات بھی وابستہ کر لی جائیں تو اسے ان کو پورا کرنے کی قدرت حاصل ہے۔
سکون آدمی باہر تلاش کرتا ہے جبکہ سکون کا
تعلق خارجی چیزوں سے ہرگز نہیں ہے۔ سکون ایک مستقل اور حقیقی کیفیت ہے جب ہم فکشن اور
غیر حقیقی وسائل میں سکون تلاش کرتے ہیں تو ہمارا لا شعور بے چین اور مضطرب ہو کر احتجاج
کرتا ہے۔ لاشعور کا یہی احتجاج، ڈپریشن اور بے سکونی ہے۔
ہمارے اندر ایک حقیقی ایجنسی ہر وقت، ہر لمحہ
اور ہر آن مصروف ہے۔ جب اس ایجنسی سے ہمارا رشتہ مستحکم ہو جاتا ہے تو ہمارے اوپر سے
حزن و ملال اور بے یقینی کی کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔ یہ ایجنسی ہماری روح ہے۔ اور روح
اللہ تعالیٰ سے وابستہ ہے۔ اسی لیے جو بندے اللہ تعالیٰ سے قریب ہو جاتے ہیں وہ ہمیشہ
پر سکون رہتے ہیں۔ ان کے اوپر پریشانیوں اور بیماریوں کا غلبہ نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ
سے قریب ہونے اور اللہ تعالیٰ سے دوستی کرنے کا مؤثر ذریعہ مراقبہ ہے۔ آپ بھی مراقبہ
کیا کریں ، انشاء اللہ ساری پریشانیوں سے نجات مل جائے گی۔ رات کو سونے سے پہلے آنکھیں
بند کر کے یہ تصور کیا کریں کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔