اخلاق کی فضول خرچی
سوال: میری بڑی بہن بڑی سیدھی سادھی خوبصورت
نیک شریف، اچھے دل کی ہیں۔ ہمیشہ دوسروں کی خدمت کرتی ہیں۔ اس حد تک خدمت کرتی ہیں
کہ ہم لوگ اکثر ان کو ٹوکتے رہتے ہیں مگر وہ کھلا پلا کر ہر طرح کا سکھ چین دوسروں
پر نچھاور کر کے یہ سمجھتی ہیں کہ سب لوگ ان سے بہت خوش ہیں۔ حالانکہ یہی لوگ پیٹھ
پیچھے ان کی برائیاں کرتے ہیں جب وقت گزر جاتا ہے تو ان کی سمجھ میں آتا ہے کہ لوگ
خود غرض ہیں۔ سمجھا بجھا کر تنگ آ چکے ہیں۔ ہر وقت ان کی طرف سے دل دکھتا ہے کہ اللہ
تعالیٰ ایسے سیدھے سادھے لوگ پیدا کرتا ہے کہ ماں باپ، بہن بھائی ان کی سادگی سے دکھ
اٹھائیں۔ ان کی پہلی شادی 13سال کی عمر میں ہوئی جب کہ شوہر کسی اور لڑکی سے شادی کرنا
چاہتا تھا اور اس نے دوسری شادی کر لی۔ اس بات کو ہماری بہن نے ماں باپ سے چھپایا اور
اس لڑکی کی خدمت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ سسر کے انتقال کے بعد ہماری بہن کو طلاق
دے کر ہمارے گھر بھیج دیا۔ ہم لوگ رو دھو کر چپ ہو رہے۔
جواب: ہر نماز کے بعد 100بار اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الحَیُّ القَیُّوم پڑھ کر مستقبل روشن ہونے کی دعا کریں۔ قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں کہ
روپے پیسے، صحت کی فضول خرچی کی طرح اخلاق کی بھی فضول خرچی ہوتی ہے اور اخلاق کی فضول
خرچی یہ ہے کہ آدمی ایسے لوگوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آئے جو احسان فراموش اور خود غرض
ہوں۔