ہمارے ابا شیر ہیں اور ہم بھیڑ بکریاں
سوال: ہم بہن بھائی ابھی چھوٹے ہی تھے کہ والدہ صاحبہ کا
انتقال ہو گیا۔ والد ستر برس کے ضعیف ہیں۔ روپے پیسے سے ایمان کی حد تک لگاؤ ہے۔ انتہائی
سخت مزاج ہیں۔ ان کی سخت مزاجی سے والد کو ٹی بی ہو گیا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہو
گئیں۔ بچپن میں ہم سب بہن بھائی ان سے اس طرح ڈرتے رہے ہیں کہ جیسے ہمارے ابا شیر ہیں
اور ہم بھیڑ بکریاں۔ مطلب اس تمہید کا یہ ہے کہ بچپن میں محبت اور پیار سے محرومی نے
ہم سب کو احساس کمتری میں مبتلا کر دیا ہے۔ دماغی صلاحیتیں مفلوج ہو گئی ہیں۔ کوئی
برا بھلا کہے تو ہم اس کو جواب نہیں دے سکتے۔ لیکن بعد میں اس سے نفرت کرتے ہیں۔ جو
شخص ہمدردی کے دو بول بھی کہہ دیتا ہے۔ ہم اس کے گرد منڈلانے لگتے ہیں۔ بہن بھائی کی
عمر چالیس سے اوپر ہو چکی ہے مگر والد صاحب ان کی شادی اس وجہ سے نہیں کرتے کہ شادی
کرنے سے روپے خرچ ہوں گے۔ دوسری بہن پینتیس سال کے پیٹے میں ہیں۔ یہ بھی ابھی تک کنواری
ہیں میری عمر بھی اب شادی کی منزل سے گزر رہی ہے۔ ان سب باتوں نے اس قدر پریشان کر
دیا ہے کہ نماز روزہ سے بھی نفرت ہو گئی ہے۔ دل چاہتا ہے کہ شراب پی کر یا مارفیا کا
انجکشن لگا کر اس طرح سو جاؤں کہ پھر کوئی مجھے جگا نہ سکے۔ گھر کے کاموں میں دل نہیں
لگتا۔ ہر وقت ناول پڑھتے رہنے کو دل چاہتا ہے۔ کسی خوبصورت کو دیکھ کر رشک آتا ہے اور
حسد کی آگ میں جلنے لگتی ہوں۔ میرا رنگ گندمی ہے لیکن سب لوگ مجھے کالی کہتے ہیں۔ خدا
کے لئے کوئی وظیفہ بتا دیں کہ لوگ مجھے بدصورت کہنا چھوڑ دیں۔ کیا میں قال یا بشری
ھذا غلام و اسر وبضاعتہ کا وظیفہ پڑھ سکتی ہوں۔
جواب: آپ یہ وظیفہ ضرور پڑھیئے۔ میری طرف سے
اجازت ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ وہم دل سے دور کر دیجئے کہ آپ بدصورت یا کمتر ہیں۔ جس دن
یہ وہم دور ہو جائے گا۔ مسئلہ ہو جائے گا۔ بہرحال بعد از نماز فجر اول آخر گیارہ گیارہ
مرتبہ درود شریف 11مرتبہ یَاجَمِیْلُ
پڑھ کر چہرے پر تین بار پھیر لیا کریں۔ اس
عمل کو آپ 90یوم تک کریں۔ کثرت سے وضو یا بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔