Spiritual Healing
دنیا والوں کی بے رخی اور بے وفائی اور خود
غرضی دیکھ کر طبیعت پہلے جیسے نہیں رہی۔ شوہر سے چپکے چپکے نفرت کے ساتھ ساتھ اب روحانیت
کی طرف رجحان ہوتا جا رہا ہے۔ مجھے اپنے شوہر سے کچھ گلہ نہیں بلکہ میں ان کی احسان
مند ہوں کہ ان کے ظالمانہ رویے نے مجھے خدا کی طرف مائل کر دیا ہے۔ آپ سمجھ دار ہیں۔
مجھے بتائیں کہ جس شخص سے نفرت ہو اور وہ شخص یعنی میرا شوہر کسی دوسری لڑکی سے تعلق
رکھتا ہو اور اسے اپنی بیوی بنانا چاہتا ہو تو ایسے حالات میں اس کے ساتھ میں کس طرح
رہ سکتی ہوں۔ اگر طلاق لینے کی سوچتی ہوں تو معاشرے میں ایک مطلقہ کی کوئی حیثیت ہی
نہیں ہے۔ میں عجیب دوراہے پر کھڑی ہوئی ہوں۔ نہ آر ہوتی ہوں، نہ پار۔ ایک بیٹے کی ماں
بھی ہوں۔ ذہنی طور پر میں ایک سوکن برداشت نہیں کر سکتی بلکہ ایسا سوچ کر بھی دماغ
الٹتا ہے اور اگر طلاق لیتی ہوں تو معاشرہ کا کس طرح سامنا کروں گی۔
شوہر اس بات پر بضد ہیں کہ شریعت نے چار شادیوں
کی اجازت دی ہے۔ اگر تم اجازت نہیں دو گی تو تم دوزخ میں جلو گی۔ میں تو ویسے ہی دوزخ
میں جل رہی ہوں۔ آپ کیا مشورہ دیتے ہیں؟ کیا میں جیتے جی دوزخ قبول کر لوں؟
جواب: قرآن پاک کا ارشاد ہے، تم دو دو، چار
چار شادیاں کر سکتے ہو اگر تم انصاف کر سکو اور اللہ جانتا ہے کہ تم انصاف نہیں کر
سکتے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ
وہ دوسری شادی کرنے کے بعد انصاف کر سکتا ہے وہ اللہ میاں کے فرمان کو چیلنج کر رہا
ہے۔ جو بندہ اللہ میاں کے فرمان کو چیلنج کرتا ہے اس کا حشر کیا ہو گا۔ اللہ اور اس
کے رسولﷺ کو معلوم ہے۔ آپ اپنے شوہر کو دوسری شادی کی اجازت نہ دیں۔
روزانہ مراقبہ کیا کریں۔ مراقبہ میں اپنے شوہر
کا تصور کر کے دم کر دیا کریں۔