Spiritual Healing
نامی گرامی خاندان کے بڑے بڑے شرفاء نے مجھے
حاصل کرنے کے لئے بازی لگائی ہوئی تھی۔ کیونکہ قدرت نے مجھے فیاضی کے ساتھ حسن عطا
کیا تھا۔ مگر میرے سرپرستوں نے مجھے 14سال کی عمر میں ایک ایسے شخص کے ساتھ باندھ دیا
جس کی طبیعت میں عیاری، مکاری اور ہلکا پن تھا۔ میں والدین کی عزت کی خاطر نباہ کرتی
رہی اور یہ سوچتی رہی کہ کبھی تو میرے دن پھریں گے۔ مگر اب جب بڑھاپے کی دہلیز پر قدم
رکھ چکی ہوں۔ بچوں کے چہرے کے باریش ہو گئے ہیں۔ خاوند کہتے ہیں کہ میں نے تیری زندگی
برباد کر دی ہے۔ اب وہ دوسری شادی کے چکر میں ہیں۔ آپ ہی بتائیں کہ میں جاؤں تو کہاں
جاؤں؟
جواب: تکیہ کا غلاف مخمل (VELEVET) کے کپڑے کا سلوائیں یا خود ہی
سی لیں۔ مخمل کا رنگ گہرا گلابی ہونا چاہئے۔ سوتے وقت یہی تکیہ سر کے نیچے رکھا کریں۔
حالات خراب ہونے کی ذمہ داری آپ کے شوہر پر نہیں ڈالی جا سکتی۔ آپ بھی برابر کی شریک
ہیں۔ آپ نے خاوند کو مجبوری کے تحت قبول کیا ہے۔ خاوند کو وہ پیار نہیں ملا جس کا وہ
حق دار تھا۔ بچوں کی بیماریوں کی وجہ یہ ہے کہ بچوں کو خاندانی بیماریوں کا ورثہ منتقل
ہوا ہے۔ خاندان کے افراد میں ایسی طرز فکر عروج پر ہے کہ جو فطرت سے ہم آہنگ نہیں ہے۔
بے جا ضد، کبر و نخوت دوسروں کو کم تر سمجھنا خاندانی معمول نظر آتا ہے۔ آپ پہلے اپنی
طرز فکر میں تبدیلی لائیں پھر تجویز کردہ علاج کریں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے دروازے
مخلوق کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔