حضرت علیؓ کا ارشاد
سوال: میں یہ نہیں چاہتی کہ میرے شوہر صرف میرے ہو جائیں
مگر اتنا ضرور چاہتی ہوں کہ شوہر کی نظر میں میری اہمیت ہو۔ میرے ساتھ بڑی ٹریجڈی یہ
ہوئی ہے کہ ان کا دل میری طرف سے شک کی بنا پر برا ہو گیا ہے۔ انہوں نے پورے گھر کے
سامنے مجھے بے غیرت قرار دیا حالانکہ خدا گواہ ہے کہ میں بالکل پاک صاف ہوں۔ میری اپنے
گھر آنے جانے پر پابندی ہے۔ شوہر خود ساتھ جاتے ہیں۔ رات کو وہاں رہنے نہیں دیتے۔ میں
گھر میں صرف خدمت کرنے کے لئے ہوں۔ سارے گھر کا کام کرتی ہوں، اس پر بھی بری ہوں۔ نند
کے ہاتھ سے پٹ بھی چکی ہوں۔ مجھ پر سارے گھر کی کڑی نظر رہتی ہے کہ میں کسی سے بات
تو نہیں کر رہی ہوں۔ میرے شوہر مجھ سے بہت محبت کرتے تھے مگر اب ان کا رویہ بھی بدل
گیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سوا دو سال شادی کو ہو گئے اب تک کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
سسرال والے کہتے ہیں کہ میں ہر دفعہ ضائع کرا دیتی ہوں۔ میں ایسی لڑکی تھی کہ ہر وقت
ہنستی ہی رہتی تھی اور اب تو ہنستے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں پٹائی نہ ہو جائے۔ کسی
بات کا جواب نہیں دیتی۔ پھر بھی وہ مجھے مارتے اور ذلیل کرتے ہیں اور پھر رات کو منا
لیتے ہیں کہ تم تو اپنی ہو۔ ان لوگوں کو اگر ناراض کر دوں گا تو برا ہو گا۔ میں ان
کی چکنی چپڑی باتیں سن کر مان جاتی ہوں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ذلت مجھے کب تک برداشت
کرنی ہو گی۔ میں خدانخواستہ ان سے الگ ہونا نہیں چاہتی میں ساری زندگی ان کی اور گھر
والوں کی خدمت گزاری کے لئے تیار ہوں مگر وہ مجھے ذلیل نہ کریں، مجھ سے محبت کریں۔
جواب: رات کو سونے سے پہلے اول و آخر گیارہ
گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 41بار سوہ اخلاص پوری سورہ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کرتے
کرتے سو جائیں۔ ایک نیند لینے کے بعد بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ آدمی کو بالکل
مٹی کا مادھو نہیں بن جانا چاہئے۔ ہر آدمی کی اپنی شخصیت ہوتی ہے۔ اپنا ایک مقام ہوتا
ہے۔ جب کوئی خود ہی مٹی بن جاتا ہے تو معاشرہ کے لوگ اسے پیروں میں روندتے ہیں۔ آپ
اپنے آپ کو اجاگر کیجئے اور حکمت کے ساتھ، بردباری کے ساتھ لوگوں کی باتوں کا جواب
دیجئے۔ حضرت علیؓ کا ارشاد ہے کہ مومن اپنا حق چھوڑتا نہیں ہے اور دوسروں کا حق مارتا
نہیں ہے۔