Spiritual Healing

جنت دوزخ

سوال:  پہلے میری طبیعت بہت زیادہ خوش باش رہتی تھی۔ میرادل بہت عیاش تھا چاہے کچھ بھی ہو جاتا تھا میرا دل زندہ ہی رہتا تھا، ایسا لباس پہنتی تھی کہ دنیا سوچوں میں پڑ جاتی تھی لیکن اب میرے اوپر جمود طاری ہو گیا ہے۔ انگ انگ میں جذبات کی لہریں دوڑانے والے خیالات دم توڑ گئے ہیں اس بے کیف زندگی سے اکتا کر مر جانا چاہتی ہوں۔ یہ سب شادی کے بعد تبدیلی آئی ہے، پہلے اتنی اچھی رنگت تھی کہ عورتیں مبہوت ہو جاتی تھیں۔ اتنے پیارے پیارے بال تھے کہ میں خود بے خود ہو جاتی تھی، خاوند نے جلا جلا کر مجھے راکھ کر دیا ہے۔ وہ اونچی آواز سے بولتے ہیں تو میرے جسم میں آگ لگ جاتی ہے۔ اس روز روز کی آگ سے میرا بھرابھرا جسم سوکھ کر لکڑی بن گیا ہے اور رنگ پیلا پڑ گیا ہے۔ بال بھی تیزی سے اتر رہے ہیں شاید میں بہت جلد گنجی ہو جاؤں۔ کسی محفل میں جاتی ہوں تو لوگ کہتے ہیں لیڈی آ گئی ہے۔ پہلے میں اس لفظ سے خوش ہوتی تھی۔ اب تکلیف ہوتی ہے خاوند کی مسلسل بے اتفاقی اور غصہ نے مجھے بے یقین کر دیا۔ جس زندگی کو میں چاہتی ہوں، پہلے کی طرح ہو جاؤں ایک ایک دن میں کئی کئی لباس تبدیل کروں، معاشرے سے بغاوت کروں لیکن جب اپنے اندر ٹٹولتی ہوں تو اس قسم کے گھٹیا خیالات سے مجھے گھن آتی ہے، میں کیا کروں کیا نہ کروں۔ سخت جذباتی طوفان میں گھری ہوئی ہوں۔ شیطان اور ضمیر کے درمیان معلق ہوں۔ پتہ نہیں کیا راز ہے کہ آپ کے مشورہ پر عمل کرنے کو دل چاہتا ہے۔

جواب: ہم سب کے ہادی، ہم سب کے مشفق و مہربان اور پوری نوع انسانی کے لئے رحمت، ہمارے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ ہر آدمی اپنی جنت اور اپنی دوزخ اپنے ساتھ لئے پھرتا ہے۔

اس فرمان مبارک کی روشنی میں شیطان، دوزخ ہے اور آدمی کا ضمیر اسے جنت کی طرف رجوع کرتا ہے چونکہ جنت غیب میں ہے۔ شیطانیت کے مظاہر ہماری ظاہری آنکھوں کے سامنے ہیں اس لئے ضمیر کی آواز دنیاوی لذتوں میں گم ہو جاتی ہے۔ تو آدمی کے اوپر منکشف ہوتا ہے، سکون صرف اور صرف ضمیر کی آواز پر عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے جب کوئی بندہ اپنے ضمیر سے باخبر ہو جاتا ہے تو اس کے سامنے جنت آ جاتی ہے اور جنت کا نظارہ کر لینے کے بعد کوئی شیطان کی پیروی نہیں کرتا۔ نسخہ بہت آسان ہے کہ آپ اپنے ضمیر کا عرفان حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

طریقہ یہ ہے کہ دن رات کثرت سے یا حی یا قیوم کا ورد کریں اور رات کو سونے سے پہلے مراقبہ کر لیا کریں۔ مراقبہ میں تصور کریں کہ “میں روشنیوں کی بنی ہوئی ہوں۔ جسم خاکی اور فانی ہے۔”

Topics


خواتین کے مسائل

خواجہ شمس الدین عظیمی