Spiritual Healing
ہوا یوں کہ میرا جو پرچہ اچھا نہ ہوتا تھا
مجھے اس پر بے تحاشہ رونا آتا۔ میرے ذہن پر بوجھ سا رہنے لگا۔ اندر کی گھٹن دور کرنے
کیلئے رونا ضروری تھا۔ میری حالت عجیب ہو گئی میں اگر دوستوں کے ساتھ کیفے ٹیریا جاتی
تو جرم کا سا احساس ہوتا کہ میں نے فضول پیسے خرچ کر دیئے ہیں۔ اب خدا ناراض ہو جائے
گا۔ اس کے بعد میں نے کتاب موت کا منظر پڑھی تو سخت خوفزدہ ہو گئی۔ موت اور قبر کا
خوف میرے ذہن پر بری طرح سے مسلط ہو گیا اور اپنے گناہوں کا احساس شدت سے رہنے لگا۔
ذہن ماؤف سا رہنے لگا۔ مجھے موت سے بے حد ڈر لگنے لگا۔ میں لوگوں کو بتانا چاہتی تھی
کہ مجھے ڈر لگتا ہے لیکن یہ ممکن نہیں ہوا۔ اکثر جب میری کوئی نماز قضا ہو جاتی ہے
تو میری پریشانی اور احساس گناہ میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ الغرض میں کئی سالوں
سے گناہوں کے دو پاٹ میں پس گئی ہوں۔ خواجہ صاحب! آپ مجھے کوئی نجات کا راستہ بتایئے
تا کہ میں ان خوف کی بھول بھلیوں سے آزاد ہو کر سکون سے آشنا ہو جاؤں۔
جواب: عقیدہ جب خراب ہو جائے تو انسان کے دماغ
میں ایسے وسوسے اور خیالات آنے لگتے ہیں۔ جن میں خدا، رسول اور مذہب سے بیزاری پائی
جاتی ہے۔ اور یہ بے زاری غیر اختیاری ہوتی ہے۔ عقیدہ کی خرابی اور ضمیر کی ملامت سے
نظر نہ آنے والا ایک متعفن پھوڑا اس کے باطن میں پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ بے
چین رہتا ہے کہ اس کی مثال بڑی سے بڑی بیماری میں بھی نہیں ملتی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب
کو حفظ و امان میں رکھے۔ اس تکلیف دہ کیفیت سے نجات پانے کے لئے کورے یا دھلے ہوئے
کھدر یا لٹھے کا ایک کرتا سلوایا جائے۔ یہ کرتا سارے جسم پر ایک ایک بالشت زائد ہو
اور ٹخنوں تک نیچا ہو۔ آستین بھی ایک ایک بالشت کھلی ہوئی ہوں۔ کسی ایسے کمرے میں جس
میں اندھیرا ہو(نہ ہو تو کر لیا جائے) یہ کرتا پہن کر پندرہ منٹ تک ٹہلئے اور ٹہلتے
وقت:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَoاَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِoمَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنَo
پڑھتے رہئے۔ پندرہ منٹ کے بعد اندھیرے ہی میں
کرتا اتار کر تہہ کر کے اسی کمرے میں کسی محفوظ جگہ رکھ دیں۔ مکمل صحت ہونے تک یہ عمل
کیا جائے۔ اندھیرا شرط ہے۔