Topics
آسمانی صحا ئف کے نقطہ نظر سے تخلیق کا ئنات پر تفکر کر تے ہیں تو ہمیں اس بات کاعلم ہو جا تا ہے کہ ہم مخلوق ہیں اللہ ہمارا خالق ہے ۔ خالق نے جب چا ہا کُن فر ما کر کا ئنات کو بنا دیا سوال یہ ہے کہ خالق نے کیوں چا ہا اور خالق نے جو چا ہا وہ پہلے سے موجود تھا یا نہیں ؟ اگر خالق کا چا ہنا موجود تھا تو وہ کہاں تھا اور خالق نے کا ئنات کیوں بنا ئی ؟ اس کے بارے میں خالق خود کہتا ہے ’’میں چھپا ہوا خزانہ تھا ۔ میں نے مخلوق کو محبت کے ساتھ اس لئے پیدا کیا کہ میں پہنچا نا جاؤں ‘‘۔
مخلوق جو کچھ اور جس طرح موجود ہے اس کی موجودگی کے بارے میں بھی خالق خود بتا تا ہے کہ میں نے مخلوق کو اپنی صفات پر پیدا کیا ۔ یہ بات سب جا نتے ہیں کہ ذات کو صفات سے الگ نہیں کیا جا سکتا ۔صفات ذات کے اندر موجود ہوتی ہیں اور صفات سے ہی ذات کا تعارف ہو تا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔