Topics
ایک مر تبہ حضرت علیؓ اپنے گھو ڑے پر سوار کہیں تشریف لےجا رہے تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا آپ گھوڑے سے اتر ے ۔ قریب سے ایک بدّوگزرا ۔ آواز دے کر بلا یا اور کہا ۔’’تھوڑی دیر کے لئے گھو ڑے کی لگا م پکڑو میں اتنے میں نماز ادا کر لوں ۔ ‘‘
بدّونے حامی بھر لی ۔ اور حضرت علیؓ نے نماز کی نیت با ندھ لی ۔ حضرت علیؓ نماز قائم کر کے دنیا و ما فیہا سے با خبر ہو جا تے تھے بدّونے سو چا مو قع اچھا ہے ۔ گھوڑا ہضم کر نا تو مشکل تھا لگام لیکر چلتا بنا ۔ آپ جب نماز سے فارغ ہو ئے تو دیکھا کہ گھو ڑا موجود ہے لیکن لگا م اور بدّوُ دونوں غائب ہیں اتنے میں آپ کے خادم قنبر کا ادھرسے گزر ہوا ۔ آپ نے انہیں دو درہم دیکر کہا ۔’’بازار سے ایک لگام خرید لا ؤ ۔‘‘
قنبر بازار پہنچے تو دیکھاکہ ایک بدّوُلگام لئے کسی خریدار کا منتظر ہے ۔ قنبر نے لگام کو پہچان لیا ۔ اور بدّو کو پکڑ کر حضرت علیؓ کی خدمت میں لے آئے آپ نے پو چھا " اسے کیوں پکڑ لائے ہو ؟"
قنبر نے جواب دیا ۔"حضور ۔ یہ آپ کے گھوڑے کی لگام ہے ۔"
حضرت علیؓ نے پو چھا ۔ "یہ اس کی کیا قیمت ما نگ رہا ہے ؟"
قنبر نے جواب دیا ۔" دو درہم ۔"
آپؓ نے ارشاد فر ما یا ۔’’اسے دو درہم دے دو ۔ اور فر ما یا ’’میں نے اسے یہ سوچ کر لگام پکڑائی تھی کہ نماز سے فارغ ہو کر اسے خدمت کے عوض دو درہم دوں گا یہ اس کا ظرف ہے کہ اس نے اپنا مقدر دوسری طر ح لینا پسند کیا ۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔