Topics

صحیح تعریف

استغنا سے مراد صرف یہی نہیں ہے کہ آدمی رو پے پیسے کی طر ف سے بے نیاز ہو جا ئے چو نکہ رو پے پیسے ،خواہشات سے کو ئی بندہ بے نیاز نہیں ہو سکتا ،ضروریات زندگی اور متعلقین کی کفالت ایک لا زمی امر ہے اور اس کا تعلق حقوق العباد سے ہے ۔ استغنا سے مراد یہ ہے کہ آدمی جو کچھ کر ے اس عمل میں اس کے ساتھ اللہ کی خوشنو دی ہو ، اور اس طر ز فکر اور اس عمل سے اللہ کی مخلوق کو کسی طر ح نقصان نہ پہنچے ۔ ہر بندہ خود خوش رہے اور نو ع انسانی کے لئے مصیبت اور آزار کا سبب نہ بنے ۔ ضروری ہے کہ بندے کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو کہ کا ئنات میں موجود ہر شئے کا مالک دروبست اللہ ہے اللہ ہی ہے جس نے زمین بنا ئی ، اللہ ہی ہے جس نے بیج بنا یا ،اللہ ہی ہے جس نے زمین کو اور بیج کو یہ وصف بخشا ہے کہ بیج درخت میں تبدیل ہو جا ئے اور زمین اس کو اپنی آغوش میں پروان چڑھائے ، پانی درختوں کی رگوں میں خون کی طر ح دوڑے ، ہوا رو شنی بن کر درخت کے اندر کام کر نے والے رنگوں کی کمی کو پو را کرے ۔ دھو پ درخت کے نا پختہ پھلوں کو پکا نے کے لئے مسلسل ربط اور قاعدے کے ساتھ درخت سے ہم رشتہ رہے ۔ چا ندنی پھلوں میں مٹھاس پیدا کر ے ۔ زمین کی یہ ڈیو ٹی ہے کہ وہ ایسے درخت اُگا ئے کہ جو انسان کی ضرورت کو پورا کر ے ۔ درختوں کی یہ ڈیو ٹی ہے کہ وہ ایسے پتے اور پھل پیدا کر یں کہ جن سے مخلوق کی ضرورت موسم کے لحاظ سے پو ری ہو تی رہیں ۔ 


Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔