Topics
ہمارے سامنے چڑیا سے بھی چھوٹا پرندہ ’’بیا ‘‘ہے ۔ بیا کا مکان ایک پوری سائنس ہے ۔ ایک پورا نقشہ ہے ۔ ایک پوری پلاننگ ہے تنکوں کے اس گنبد نما لٹکے ہو ئے گھر میں کمرے بھی ہو تے ہیں، سو نے کے لئے بستر بھی ہو تے ہیں ۔ اور بچوں کے جھولنے کے لئے جھولا بھی ہوتا ہے ۔یہ ناقابل تذکرہ دو انچ کی چڑیا اتنی عقل و فہم رکھتی ہے کہ اپنے گھر کو روشن رکھنے کے لئے جگنو کو گرفتار کر لیتی ہے اور جگنو کی چمک سے اس کے گھر میں روشنی رہتی ہے ۔ یعنی یہ چھوٹا سا پرندہ بجلی(ELECTRICITY) کی دریافت سے پہلے بھی بجلی کی سائنس سے واقف تھا اور جگنو کو نسل بعد نسل بطور قمقمے (BULBS)کے استعمال کر رہا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔