Topics
تخلیقی فا رمولوں کا علم رکھنے والے بندے یہ جانتے ہیں کہ کا ئنات اور کا ئنات کے اندر تمام مظاہرات کی تخلیق دو رخ پر کی گئی ہے ۔اس حقیقت کی رو شنی میں سانس کے ۲دو رخ متعین ہیں ۔ ایک رخ یہ ہے کہ آدمی اندر سانس لیتا ہے اور دوسرا رخ یہ ہے کہ سانس با ہر نکالاجا تا ہے ۔ گہرائی میں سانس لینا صعودی حرکت ہے ۔ اور سانس کا باہر آنا نزولی حرکت ہے۔ صعود اس حرکت کانام ہے جس حرکت میں تخلیق کا ربط براہ راست خالق کے ساتھ قائم ہے اور نزول اس حرکت کا نام ہے جس میں بندہ غیب سے دور ہو جا تا ہے اور ٹائم اسپیس کی گرفت اس کے اوپر مسلط ہو جا تی ہے ۔
جب کچھ نہ تھا ۔ اللہ تھا۔ اللہ نے چا ہا اور ساری کا ئنات تخلیق ہو گئی ۔ کلیہ یہ بنا کہ تخلیق کی بنیاد اللہ کا چا ہنا ہے۔اللہ کا چا ہنا اللہ کا ذہن ہے یعنی کائنات ا ور ہمارا اصل وجود اللہ کے ذہن میں ہے ۔قانون یہ ہے کہ شئے کی وابستگی اصل سے بے قرار نہ رہے تو وہ شئے قائم نہیں رہتی ۔ اس وابستگی کا قیام مظاہراتی خدوخال میں صعودی حرکت سے قائم ہے اور صعودی حرکت اندر سانس لینا ہے ۔
اس کے برعکس ہمارا جسمانی تشخص بھی ہے ۔ اس جسمانی اور ما دی تشخص کی بنا نزولی حرکت ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔