Topics

خاموش گفتگو

انسانوں کے درمیان ابتدائے آفر نیش سے بات کر نے کا طر یقہ رائج ہے ۔ آواز کی لہریں جس کے معنی متعین کر لئے جا تے ہیں سننے والوں کو مطلع کر تی ہیں یہ طر یقہ اس ہی تبا دلہ کی نقل ہے جو انا کی لہروں کے درمیان ہو تا ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ گو نگا آدمی اپنے ہو نٹوں کی خفیف جنبش سے سب کچھ کہہ دیتا ہے اور سمجھنے کے اہل سب کچھ سمجھ جاتےہیں ۔ یہ طر یقہ بھی پہلے طر یقے کا عکس ہے ۔ جانور آواز کے بغیر اپنے آپ کو ایک دو سرے سے مطلع کر تے ہیں یہاں بھی انا کی لہریں کام کر تی ہیں درخت آپس میں گفتگو کر تے ہیں اور یہ گفتگو صرف آمنے سامنے کے درختوں میں ہی نہیں ہو تی بلکہ دور دراز ایسے درختوں میں بھی ہو تی ہے جو ہزاروں میل کے فا صلے پر واقع ہیں ۔ یہی قانون جمادات میں بھی رائج ہے کنکروں ، پتھروں مٹی کے ذروں میں من و عن اسی طرح تبا دلہ خیال ہو تا ہے ۔ 


Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔