Topics

سو نا کھا ؤ

اس کے بعد دو سرا تر بیتی پرو گرام شروع ہوا ۔ رُو حانی  آنکھ سے دیکھا کہ ایک بہت بڑا کمرہ ہے اس میں بہت ساری الماریاں ہیں ان ا الماریوں میں سونے کی اینٹیں رکھی ہو ئی ہیں اڑتا لیس گھنٹے یہ کیفیت قائم رہی کہ میں ایک کمرے میں بند ہوں کمرہ سونے کی انٹیوں سے بھرا ہوا ہے۔ اس کیفیت کے ساتھ ذہن رو ٹی کھا نے کی طرف ما ئل ہو تا تو میرے کانوں میں ایک ما ورائی آواز گونجتی کہ’’ سونا کھا ؤ ۔‘‘ پا نی پینے کی خواہش ہو تی پا نی تو وہاں کہاں تھا ۔ آواز آتی سو نے چا ندی سے پیاس بجھا ؤ ۔‘‘ اور جب میں اس کیفیت سے باہر آیا تو دس روپے کے نوٹ سے بھی طبیعت میں گندگی کا احساس ہو تا تھا اور اس کے بعد اللہ کی طرف سے مسلسل ایسے ہزاروں واقعات رونما ہو ئے کہ جن کا وجود میں آنا عقلاً نا ممکن اور مشکل تھا ۔ ایک دفعہ ،  دس دفعہ ، بیس دفعہ ، سو دفعہ جب اس طر ح کے تجربات ہو تے رہے تو ذہن میں یہ یقین پیدا ہو گیا کہ جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ رُو حانیت  کو ئی ایسا علم نہیں جو صرف لفظوں پر قائم ہے رو حانیت عملی اور مشاہداتی علم ہے ۔ 


Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔