Topics
بحیثیت مجموعی کا ئنات میں جو رنگ قلندر شعور سے نظر آتے ہیں ان کی تعداد تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار ہے جب کہ سائنسداں اب تک تقریباً ساٹھ سے زیادہ رنگ دریافت کر سکے ہیں اورعا م حالات میں جب رنگوں کا تذکرہ آتا ہے تو ان کی تعداد سات بتائی جا تی ہے فی الواقع کتنے رنگ ہیں ۔ اس کا پو را علم اللہ کو ہے لیکن قلندر شعور سے یہ بات مشاہدے میں آجا تی ہے کہ کائناتی افراد کی بنیاد رنگ ہیں اور یہ رنگ جب بہاؤ(FLOW) کی شکل اختیار کر لیتے ہیں تو اس میں ایک کر نٹ پیدا ہو تاہے اور یہ کر نٹ (ELECTRICITY)ہی زندگی بنتا ہے ۔ آدمی سنکھیا کھا کر اس لئے مر جا تا ہے کہ سنکھیا کے اندر رنگ کے بہا ؤ یعنی الیکٹرک سٹی کا والٹیج(VOLTAGE) آدمی کے اندر کام کر نے والے والٹیج سے زیادہ ہو تا ہے ۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ساٹھ واٹ بجلی کے بلب میں کئی ہزار واٹ بجلی دوڑا دی جائے تو بلب فیوز ہو جا تا ہے ۔
ہم جب کر نٹ کو چھو تے ہیں تو شاک (SHOCK)لگتا ہے ۔ شاک لگنے سے مراد یہ ہے کہ آدمی کے اندر دوڑنے والی بجلی میں ایک ہلچل پیدا ہو جا تی ہے ۔ اور اس ہلچل یا طلا طم کو پو ری با ڈی (BODY)محسوس کر تی ہے اگر آدمی کے اندر کام کر نے والے بجلی کا والٹیج کمزور ہے یا مقدار سے کم ہے تو آدمی گر بھی جا تا ہے اور بے ہو ش بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے بر عکس اگر آدمی ایسا طر یقہ اختیار کر ے جس طر یقے میں بجلی کا بہا ؤ برا ہ راست ارتھ نہیں ہوتا تو اسے شاک یا جھٹکا نہیں لگتا اس بات سے مسلمہ منکشف ہوا کہ کا ئنا تی تخلیق میں نگیٹو یا پازٹیو(NEGATIVE & POSITIVE) اصول کے تحت ایسی نوع بھی موجود ہے جو بجلی کے بہا ؤ کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے۔ اس کلیہ (EQUATION)سے انکشاف ہو تا ہے کہ ایک دو دس بیس تخلیقی عوامل ایسے بھی ہیں جو اپنے اندر الیکٹر سٹی ذخیرہ کر نے کی صلا حیت رکھتے ہیں ۔
قلندر شعور ہماری رہنما ئی کر تا ہے کہ ہم کا ئناتی تخلیقی فا رمولوں کے تحت اپنے اندر ہر قسم کی غیر مر ئی(INVISIBLE) صلاحیتوں کو اپنے ارادے اور اختیار سے متحرک کر سکتے ہیں۔ ایک آدمی اپنے اندر دور کر نے والی بجلی یا نسمہ (AURA)سے واقف ہو جا تا ہے تو وہ بجلی کے بہا ؤ کو روک بھی سکتا ہےاور اپنے اندر زیادہ سے زیادہ والٹیج کا ذخیرہ بھی کر سکتا ہے اور اس ذخیرہ سے ماورا ئی دنیا میں بغیر کسی وسیلے کے پر واز بھی کر سکتا ہے ۔ الیکٹرسٹی کے بعد اس کے اندر ایسی سکت پیدا ہو جا تی ہے کہ وہ اپنے ارادے اور اختیار سے آسمان اور زمین کے کنا روں سے با ہر نکل جا تا ہے۔ اس کی آنکھوں کے سامنے اپنی زمین کی طر ح کہکہشاں میں بے شمار زمینیں آجا تی ہیں جس طر ح وہ اپنی زمین پر آباد اللہ کی مخلوق کو دیکھ لیتا ہے اس طر ح کھر بوں دنیا ؤں کا بھی مشاہدہ کر لیتا ہے ۔
قلندر شعور جب بیدار ہو تا ہے تو وہ یہ دیکھ لیتا ہے، جان لیتا ہے اور سمجھ لیتا ہے کہ اس دنیا کی طرح اور بھی بے شمار دنیا ئیں موجود ہیں اور ہر دنیا ہماری دنیا جیسی ہے ۔ جس طر ح ہماری دنیا پرآدمی آباد ہیں اس طر ح دو سری دنیا ؤں میں بھی آدمی بستے اور رہتے ہیں۔ جس طرح اس دنیا میں افز ائش نسل کا سلسلہ جا ری ہے اسی طرح دوسری دنیا ؤں میں بھی شادیاں ہوتی ہیں اور اولادیں پیدا ہوتی ہیں۔ غرضیکہ اس دنیا میں اور اس دنیا سے با ہر بے شمار دنیا ؤں میں بھی خوردو نوش ، رہن سہن ،کھیتی با ڑی کارو بار اور مر نا جینا سب موجود ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔