Topics

اعصابی نظام

ہماری تمام اندرونی بیرونی حرکات کو اعصابی نظام کنٹرول کر تا ہے ۔ اور ا ن میں ہم آہنگی پیدا کر تا ہے۔ اعصابی نظام میں دماغ اور حرام مغز کے علاوہ ہمارے جسم میں اعصاب کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ اعصاب کا کردار بہت اہم ہے کیوں کہ ان ہی کہ ذریعے جسم کے مختلف پیغامات دماغ اور حرام مغز تک پہنچتے ہیں ۔اور ہم یہ جان لیتے ہیں کہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں، کیا سن رہے ہیں  اور کیا محسوس کر ہے ہیں۔

اعصابی نظام کا مر کزی کر دا ر دماغ ہے جو کھو پڑی کے اندر بند ہے۔ اس کے تین حصے ہیں ۔دماغ کا سب سے بڑٖا حصہ جو تقریباً پا نچ سنٹی میٹر گہرے مر کزی شگاف سے دو نصف کروں میں تقسیم ہے ۔ ان کروں کو ہم دایاں دماغ اور بایاں دماغ کہتے ہیں ۔دایاں دماغ جسم کے بائیں حصے کو کنٹرول کر تا ہے اور بایاں دماغ جسم کے دائیں حصے کو کنٹرول کرتا ہے ۔

دماغ کے اوپر ی سطح ایک ہلکے سرمئی  رنگ کے ما دے کی تہہ ہو تی ہے ۔ اور اس کے نیچے ایک سفید رنگ کا دبیز حصہ ہو تا ہے ۔ سفید دماغ سو چ بچار ، تفکر غوروفکر کو کنٹرول کر تا ہے۔ ہلکے سر مئی رنگ کا دماغ وہ جگہ ہے جہاں پر تمام جسم سے پیغام آتے ہیں اور یہیں سے مختلف پیغامات جسم کو واپس بھیجے جا تے ہیں ۔ یہ جسم کے عضلا ت کو کنٹرول کر تا ہے ۔ اس کے علاوہ آنکھ ، کا ن ، ناک کی حسوں کے مراکز بھی اسی دما غ میں ہو تے ہیں ۔ 

دماغ کا پچھلا حصہ(MEDULA OBLONGATA) دل کی دھڑکن کو کنٹرول کر تا ہے. یو گی حبس دم کی مشقوں کے ذریعے ا س بات پر کنٹرول حاصل کر لیتا ہے کہ میڈولا میں آکسیجن کی کثیر مقدار ذخیرہ کر کے طویل عرصے تک بغیر سانس لئے زندہ رہ سکیں ۔ وہ کئی کئی سالوں تک مر دہ رہ کر دو با رہ جی اٹھتے ہیں ۔ حرام مغز اعصابی نسیجوں کا مجموعہ ہے جو کہ ایک لمبی ڈوری کی شکل میں ریڑھ کی ہڈی کے سوراخ میں واقع ہے ۔ یہ دماغ اور جسم کے درمیان رابطہ قائم رکھتا ہے ۔ اور جسم کو تمام پیغامات کی تقسیم حرام مغز کے ذریعے ہو تی ہے ۔ 

دل کے دھڑکنے پھیلنے اور سکڑنے کا عمل برقی رو پر قائم ہے۔ بجلی کی لہریں دل کو پھیلا تی اور سکیڑتی رہتی ہیں  بالکل اسی طر ح جیسے کسی مشین کو چلا نے کے لئے بر قی رو کام کر تی ہے ۔ 

اس طر ح ہمارا پو را جسم نظام اعصاب کے تانے بانے سے مر کب ہے جس میں بر قی رو یا الیکٹرک سٹی دوڑتی رہتی ہے ۔ دو سرے لفظوں میں ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ہمارا جسمانی نظام یا بر قی رو یا روشنی پر قائم ہے۔ اور یہ سارا نظام رو شنی سے فیڈ ہو تا رہتا ہے ۔ 

Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔