Topics
یہ بات غور طلب ہے کہ اس دنیا (عالم نا سوت )میں آنے سے پہلے رُو ح کہاں موجود تھی اس لئے کہ جب ہم لفظ ’’آنا ‘‘ استعمال کر تے ہیں تو اس کا یہ مطلب نکلتا ہے کہ کہیں کو ئی چیز موجود ہے جب یہ بات طے ہو گئی کہ کو ئی چیز کہیں موجود ہے تو یہ بات زیر بحث آتی ہے کہ وہ چیز کس صورت کن خدوخال میں موجود ہے جب صورت اور خدو خال کا تذکرہ ہو تا ہے تو صورت اور خدوخال کے لئے کسی مقام کا تعین بھی ضروری ہے ۔ مقام کے تعین کے ساتھ ساتھ ٹائم اسپیس بھی زیر بحث آجا تا ہے ۔
ہم پیدا ہو نے سے پہلے کہاں تھے ؟ اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ پیدا ہو نے سے پہلے تمام انسان و حیوانات عالم ارواح میں موجود تھے عالم ارواح سے منتقل ہوکر عالم نا سوت (مادی دنیا ) میں آگئے ۔ لیکن جب ہم عالم ارواح کا تذکرہ کر تے ہیں تو یہ بات تشریح طلب بن جا تی ہے کہ عالم ارواح کیا ہے ؟ علم ارواح کا علم لا متنا ہی علم ہے لیکن اللہ نے جن لوگوں کو یہ علم عطا کیا وہ اس علم سے روشنا س ہیں ۔ اور یہ علم اپنے شاگردوں کا منتقل کر دیتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔