Topics

رنگین شعاعیں

 حد نگا ہ سے زمین کی طرف آئیے تو آپ کو نیلے رنگ کی لا تعداد رو شنیاں ملیں گیں ۔ رنگ کا جو منظر ہمیں نظر آتا ہے اس میں رو شنی ، آکسیجن ، گیس ، نا ئٹر روجن گیس اور قدرے دیگر گیس بھی شامل ہو تی ہیں۔ ان گیسوں کے علاوہ کچھ سائے (SHADES)بھی ہو تے ہیں جو ہلکے ہو تے ہیں یا دبیز ،کچھ اور بھی اجزاء اس طر ح آسمانی رنگ میں شا مل ہو جا تے ہیں جس سے فضا میں ہمیں رنگ کا فر ق نظر آتا ہے ۔ اس فضا میں نگا ہ اور حد نگا ہ کے درمیان با وجود مطلع صاف ہو نے کے بہت کچھ موجود ہے ۔ 

اول ہم ان رو شنیوں کا تذکرہ کر تے ہیں جو خاص طور پر آسمانی رنگ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ رو شنیوں کا سر چشمہ کیا ہے اس کا بالکل صیحح علم انسان کو نہیں ہے ۔ قوس و قز ح کا جو فا صلہ بیان کیا جا تا ہے وہ زمین تقریباً نو کروڑ میل ہے مطلب یہ ہواکا جو رنگ ہمیں اتنے قریب نظر آتے ہیں وہ نو کروڑ میل کے فا صلے پر واقع ہیں۔ اب یہ سمجھنا مشکل کام ہے کہ سورج کے اور زمین کے درمیان علاوہ کر نوں کے اور کیا کیا چیزیں موجود ہیں جو فضا میں تحلیل ہو تی رہتی ہیں ۔ 

جو کر نیں سورج سے ہم تک منتقل ہو تی رہتی ہیں ان کا چھو ٹے سے چھو ٹا جزو فو ٹان کہلا تا ہے اور اس فو ٹان کا ایک وصف یہ ہے کہ اس میں اسپیس نہیں ہو تا اس لئے جب یہ کر نوں کی شکل میں پھیلتے ہیں تو نہ ایک دو سرے سے ٹکراتے ہیں اور نہ ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں ۔ باالفاظ دیگر یہ جگہ نہیں رو کتے ہیں اس وقت تک جب تک دو سرے رنگ سے نہ ٹکرائیں ۔ 

فضا میں جس قدر عنا صر موجود ہیں ان میں سے کسی عنصر سے فو ٹا ن کا ٹکراؤ ہی اسے اسپیس دیتا ہے۔ دراصل یہ فضا کیا ہے ؟ رنگوں کی تقسیم ہے ۔رنگوں کی تقسیم جس طرح ہو تی ہے وہ اکیلے فوٹان کی رُو   سے نہیں ہوتی بلکہ ان حلقوں سے ہو تی ہے جو خود فو ٹان بنتے ہیں۔ جب فوٹانوں کا ان حلقوں سے ٹکراؤ ہو تا ہے تو اسپیس یا رنگ وغیرہ کئی چیزیں بن جا تی ہیں ۔ 


Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔