Topics
جی ایچ ولیم نے اپنی کتاب میں دو نو عمر ہا تھیوں کا ذکر کیا ہے جو عموماً کھلے پھرتے تھے لیکن ان کے گردنوں میں بلند آوا ز والی گھنٹیاںلٹکا دی گئی تھیں تا کہ یہ معلوم ہو تا رہے کہ وہ کہاں ہیں ۔ ایک روز یہ دونوں قریب کے تالاب کے کنارے گئے اور وہاں سے گیلی مٹی اٹھاکر اپنی اپنی گھنٹی میں بھر لی ۔ نتیجتاً گھنٹیاں بجنا بند ہو گئیں پھر ان دو نوں نے کیلوں کے با غوں کا رخ کیا اور پھر خوب جی بھر کے کیلے کھا ئے
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔